السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اس پانی سے وضو جائز ہے جسے کسی حائضہ عورت نے چھوا ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات جان لینی چاہیے کہ حائضہ عورت کا جسم ناپاک نہیں ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ جس چیز کو چھولے وہ چیز ناپاک ہو جاتی ہے۔ حائضہ عورت کی جو ناپاکی ہے وہ محض شرعی ناپاکی ہے اور اس شرعی ناپاکی کو ایک شرعی حکم یعنی غسل ہی دور کر سکتا ہے۔
پرانے زمانہ میں عورتیں حائضہ عورت کے بدن کو ناپاک تصور کرتی تھیں حتی کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لانے کو کہا تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ میں تو حیض کی حالت میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حیض تمھارے ہاتھ میں نہیں ہے(بخاری ) یعنی تمھارا ہاتھ ناپاک نہیں ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت جس پانی کو چھولے وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا اور اس سے وضو کرنا بالکل جائز ہے۔
یہی حالت اس شخص کی ہے جو جنابت کی وجہ سے ناپاک ہو۔اس کا بدن ناپاک نہیں ہوتا بلکہ اس کی ناپاکی ایک شرعی ناپاکی ہے۔روایت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے سے کترارہے تھے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وجہ پوچھی تو انھوں نے فرمایا:’’ کہ میں جنابت کی حالت میں ہوں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سبحان اللہ مؤمن نجس نہیں ہوتا(بخاری و مسلم ) یعنی جنابت کی حالت محض شرعی اعتبار سے نجاست ہے ورنہ مومن کا جسم ناپاک نہیں ہوتا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب