السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرت خضر علیہ السلام کون تھے؟کیا وہ نبی تھے یا ولی؟کیا وہ آج تک زندہ ہیں جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں اور یہ کہ بعض اللہ کے بندوں نے ان سے ملاقات کی ہے۔اگر وہ زندہ ہیں تو کہاں رہتے ہیں؟لوگوں کے پاس کیوں نہیں آتے اور انہیں اس جہالت کے دور میں تعلیم کیوں نہیں دیتے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خضر علیہ السلام اللہ کے نیک بندے تھے۔سورہ کہف میں ان کے اور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان ملاقات کا قصہ تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔وعدہ کے مطابق موسیٰ علیہ السلام کی خضر سے ملاقات ہوئی۔موسیٰ علیہ السلام ان کے ساتھ ہولیے،اس شرط کے ساتھ کہ ان سے کچھ نہیں پوچھیں گے۔خضر علیہ السلام نے راستے میں ایک کشتی میں سوراخ کرڈالا،ایک بچہ کو قتل کردیا اور کچھ یتیم بچوں کے گھر میں دیوار کی مرمت کی۔حضرت موسیٰ علیہ السلام حیرانی کے عالم میں وعدے کے برخلاف سوال کرتے گئے۔خضر علیہ السلام نے اپنے ان افعال کا سبب بتایا۔پھرفرمایا کہ:
﴿وَما فَعَلتُهُ عَن أَمرى...﴿٨٢﴾... سورة الكهف
’’یہ سب کچھ میں نے اپنی منشاء سے نہیں کیا(بلکہ اللہ کی مرضی سے کیا ہے)
بعض لوگ کہتے ہیں کہ خضر علیہ السلام عمر جاودانی لے کر آئے ہیں۔موسیٰ علیہ السلام سے عیسیٰ علیہ السلام اورعیسیٰ علیہ السلام سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سےآج تک وہ زندہ ہیں اور تاقیامت زندہ رہیں گے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں۔قرآن وحدیث میں کوئی ایسی دلیل نہیں ہے،جو ان کے زندہ جاوید ہونے کے لیے بطور مثال پیش کی جاسکے۔بلکہ اس کے برعکس قرآن وسنت اورعلماء امت کے مطابق وہ بھی تمام انسانوں کی طرح فنا کا شکار ہوچکے ہیں۔
علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ خضر علیہ السلام اور ان کی زندگی سے متعلق جتنی بھی احادیث موجود ہیں وہ سب گھڑی ہوئی ہیں۔مثال کے طور پر خضر علیہ السلام کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرنا یا الیاس علیہ السلام اور خضر علیہ السلام کاہرسال ملاقات کرنا یا خضر علیہ السلام کا جبرئیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام سے عرفہ میں ملاقات کرنا۔یہ سب باتیں گھڑی ہوئی حدیثیں ہیں۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے خضر علیہ السلام کے بارےمیں سوال کیاگیا کہ کیا وہ زندہ ہیں؟جواب دیا کہ یہ کیسے ممکن ہے۔جبکہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی پیشن گوئی کی تھی کہ آج ر وئے زمین پر جو شخص زندہ ہے سوسال کے بعد وہ زندہ نہیں ہوگا۔پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ خضر علیہ السلام زندہ بچ رہے ہوں۔
علمائے کرام نے خضر علیہ السلام کی موت کو ثابت کرنے کے لیے قرآن کی یہ آیت پیش کی ہے:
﴿وَما جَعَلنا لِبَشَرٍ مِن قَبلِكَ الخُلدَ أَفَإِي۟ن مِتَّ فَهُمُ الخـٰلِدونَ ﴿٣٤﴾... سورة الأنبياء
’’اور اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشگی تو ہم نے تم سے پہلے بھی کسی انسان کے لیے نہیں رکھی ہے اگر تم مرگئے تو کیا یہ لوگ جیتے رہیں گے؟
قرآن خود ہی گواہی دے رہاہے کہ کسی بشر کو عمر جاودانی نہیں عطا کی گئی ہے۔
اگر عقلی اعتبار سے بھی غور کیا جائے تو آخر خضر علیہ السلام کے زندہ جاوید ہونے اور پہاڑوں اور غاروں میں بسیرا کرنے میں کسی کا کیافائدہ یا بھلا ہوسکتا ہے۔فائدہ تو جب تھا کہ وہ لوگوں کے ساتھ زندگی گزارتے اور انہیں اچھی اچھی باتیں بتاتے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ سب فضول اور بے بنیاد حکایات ہیں۔
رہا یہ سوال کہ کیا وہ نبی تھے یا ولی؟تو اس سلسلے میں علماء کا اختلاف ہے۔میری نظر میں راجح قول یہ ہے کہ وہ نبی تھے ۔کیونکہ موسیٰ علیہ السلام کو مخاطب کرکے انہوں نے یہ کہا تھا:
﴿وَما فَعَلتُهُ عَن أَمرى...﴿٨٢﴾... سورة الكهف
’’یہ سب کچھ میں نے اپنی منشاء سے نہیں کیا‘‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ ان پر اللہ کی وحی نازل ہوئی تھی جو انہیں اللہ کی مرضی بتاتی تھی۔اور اللہ کی وحی انبیاء علیہ السلام ورسل پر ہی نازل ہوتی ہے۔اس لیے غالب گمان یہی ہے کہ وہ اللہ کے نبی تھے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب