السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ صحیح ہے کہ نبیؐ اللہ تعالیٰ کی سب سے پہلی مخلوق ہیں؟اور یہ کہ وہ نور سے پیدا کیے گئے ہیں؟کتاب وسنت کی روشنی میں تشفی بخش جواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علمائے حدیث کےمطابق وہ ساری احادیث جن میں اللہ تعالیٰ کی پہلی تخلیق کا تذکرہ ہے ان میں ایک بھی ایسی نہیں ہے،جسے صحیح قراردیا جاسکے۔یہی وجہ ہے کہ ان میں آپس میں کافی تناقض پایا جاتا ہے۔چنانچہ بعض حدیثوں میں یہ ہے کہ اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیداکیا اور بعض میں ہے کہ اللہ نے سب سے پہلے عقل کوپیدا کیا۔عوام میں یہ مشہور ہے کہ اللہ نے اسے نور سے ایک حصہ لیا اور اسے حکم دیا کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوجا۔اور اس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی اولین مخلوق ہیں۔یہ دعویٰ نہ روایت کے اعتبار سے درست ہے اور نہ درایت کے اعتبار سے۔نہ عقل ہی اسے تسلیم کرتی ہے اورنہ اس بات میں کوئی دینی فائدہ ہی مضمر ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اولین مخلوق ہونا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے اور اگر ثابت ہوبھی جائے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے افضل البشر والخلائق ہونے میں اس سے کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جس حقیقی وصف کے ذریعے آپ کو افضل البشر قراردیا ہے وہ یہ ہے:
﴿وَإِنَّكَ لَعَلىٰ خُلُقٍ عَظيمٍ ﴿٤﴾... سورة القلم
’’اور بے شک تم اخلاق کےبڑے مرتبے پر ہو‘‘
جوبات تواتر کےساتھ ثابت ہے،وہ یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن عبدالمطلب کے بیٹے ہیں۔ان کی ماں آمنہ بنت وہب ہیں۔ان دونوں کے رشتہ ازدواج میں آنے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی اور اسی طرح ہوئی جس طرح تمام انسانوں کی ہوتی ہے۔اسی طرح پلے بڑھے جس طرح دوسرے تمام بچے پلتےبڑھتے ہیں اور پروان چڑھتے ہیں۔انہیں رسالت کی ذمہ داری اس طرح سونپی گئی جس طرح تمام انبیاء علیہ السلام ورسل کو سونپی گئی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نئے رسول نہیں تھے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فطری انداز میں انسانوں جیسی زندگی گزاری اور جب ان کا وقت پورا ہوگیا تو انہیں بھی اسی طرح موت آئی جس طرح دوسرے تمام انسانوں کو آتی ہے۔قرآن میں اللہ فرماتا ہے:
﴿إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَيِّتونَ ﴿٣٠﴾... سورة الزمر
’’تمہیں بھی مرنا ہے اور ان لوگوں کو بھی مرناہے‘‘
قرآن نے متعدد مقام پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے کا اقر ار کیا ہے۔مثلاً:
﴿قُل إِنَّما أَنا۠ بَشَرٌ مِثلُكُم يوحىٰ إِلَىَّ ...﴿١١٠﴾... سورة الكهف
’’اے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تم ہی جیسا،میری طرف وحی کی جاتی ہے۔
﴿ قُل سُبحانَ رَبّى هَل كُنتُ إِلّا بَشَرًا رَسولًا ﴿٩٣﴾... سورة الإسراء
’’اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ان لوگوں سے کہو پاک ہے میرا پروردیگار کیا میں ایک پیغام لانے والے انسان کے سوا اور بھی کچھ ہوں‘‘
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی اُمت کو اس بات کی تاکید کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تقدیس و تعظیم میں وہ اتنا غلو نہ کریں جیسا کہ نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ کے ساتھ کیا اور انہیں خدا بنا ڈالا۔
پس یہ بات معلوم ہوئی کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں تو وہ نور سےنہیں پیدا ہوئے اور نہ سونے چاندی سے۔بلکہ اسی مادہ منویہ سے ان کی تخلیق ہوئی جس سے تمام انسانوں کی ہوئی ہے۔البتہ اپنی رسالت ونبوت اورفریضہ ہدایت کےاعتبارسے وہ بے شبہ اللہ کے نور ہیں۔نور کی طرف ہدایت دینے والے ہیں۔گمراہیوں اور راہ سے بھٹکے ہوئے لوگوں کےلیے ان کی ذات روشنی اور مشعل راہ ہے۔اسی لیے اللہ نے فرمایا:
﴿ قَد جاءَكُم مِنَ اللَّهِ نورٌ وَكِتـٰبٌ مُبينٌ ﴿١٥﴾... سورة المائدة
’’تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی آگئی ہے اور ایک واضح کتاب‘‘
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب