سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(2) آسمان کی حقیقت

  • 23754
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1922

سوال

(2) آسمان کی حقیقت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسی طرح ماہرین فلکیات کا نظریہ ہے کہ آسمان درحقیقت مختلف رنگوں کا مجموعہ ہے۔ان رنگوں کے باہمی ملاپ سے جو رنگ سب سے آخر میں وقوع پذیر ہوتا ہے،وہ ہے نیلا رنگ اور یہی وہ رنگ ہے جسے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔اس کے برعکس قرآن آسمان کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بلندی پر تعمیر کیا ہے۔

قرآن کہتا ہے:

﴿أَفَلا يَنظُرونَ إِلَى الإِبِلِ كَيفَ خُلِقَت ﴿١٧ وَإِلَى السَّماءِ كَيفَ رُفِعَت ﴿١٨﴾... سورة الغاشية

’’کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے؟آسمان کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اٹھایا گیا؟‘‘

سوال یہ ہے کہ جب آسمان رنگوں کا مجموعہ ہے اور کوئی ٹھوس چیز نہیں تو اس کی بلندی چہ معنی دارد؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

درحقیقت قرآن کی اس آیت میں سرے سے کوئی ایسی بات نہیں،جو ماہرین فلکیات کے نظریے سے ٹکراتی ہو۔صرف یہی آیت نہیں بلکہ تمام تر قرآن میں کوئی ایسی آیت نہیں،جو ٹھوس تحقیق پر مبنی،جدید سائنسی نظریات سے ٹکراتی ہو۔

ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ ہم ان جدید علوم کا احترام کریں جن کی بنیاد تجربے اور مشاہدے پر ہوتی ہے اسلام نہ صرف یہ کہ ان علوم کی حمایت کرتا ہے بلکہ وہ ہم مسلمانوں کو ان میں سبقت لے جانے کا درس دیتا ہے۔افسوس اس کے باوجود ہم مسلمان مغربی تہذیب وثقافت کو توفوراً ہضم کرلیتے ہیں لیکن ان کے علوم اور تحقیقات سے دورہی دور رہتے ہیں،حالانکہ علم وہنر کی شناخت نہ کسی سرزمین سے وابستہ ہے اور نہ کسی مذہب وملت سے۔علمی استفادہ کہیں سے بھی کیا جاسکتا ہے قطع نظر اس سے کہ جس سے علم حاصل کیا جارہا ہے وہ کافر ہے یا مسلم۔

اس لیے اگر ماہرین فلکیات تحقیق وتجربہ کے بعد آسمان کے سلسلے میں یہ نظریہ قائم کرتے ہیں،تو اس میں کوئی ایسی بات نہیں جو قرآنی تعلیمات سے متصادم ہو۔بلکہ الحمدللہ اس کے برعکس قرآن میں ایسی بہت ساری چیزیں ہیں،جن کی  تصدیق ماہرین اور سائنس دانوں نے اپنی تحقیقات سے کی ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

قرآنی آیات،جلد:1،صفحہ:34

محدث فتویٰ

تبصرے