سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 1. کیا شادی کرنے کے بعد ولیمہ تاخیر سے کیا جا سکتا ہے مثلا دو دن بعد چار دن بعد ہفتے بعد مہینے بعد اور 2. کیا ایسا کرنا جائز ہے مثلا ایک بھائی کی شادی ہو جائے پھر دوسرے کی کچھ دن بعد ہو پھر ان دونوں کا ولیمہ اکٹھا کی
جواب: ۱۔ ولیمہ تاخیر سے کیا جاسکتا ہے اس میں کوئی مضایقہ اور حرج نہیں ہے ۔ اسکی دلیل عبد الرحمن رضی اللہ عنہ والی صحیح بخاری کی روایت ہے جس میں آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ان پر شادی کے اثرات دیکھ کر انہیں ولیمہ کرنے کا حکم دیا تھا
(صحیح بخاری کتاب البیوع باب قول اللہ تعالى فإذا قضیت الصلاۃ ح ۲۰۴۸)
۲۔ جائز ہے کوئی حرج نہیں ۔ بلکہ ولیمہ پر آئے ہوئے لوگوں سے ولیمہ کے لیے پیسے یا راشن لے کر ولیمہ کرنا بھی جائز ہے ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک زوجہ محترمہ کا اسی طرح ولیمہ کیا تھا۔ ۳۔ اس میں کوئی حرج نہیں ۔ البتہ بارات لمبی چوڑی تعداد پر مشتمل افراد کو کہا جاتا ہے جسکا شریعت میں ثبوت نہیں ۔