سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(295) ناخن بڑھانے کی شرعی حیثیت

  • 23664
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2312

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل خواتین میں یہ فیشن عام چل نکلا ہے کہ وہ اپنے ایک ہاتھ کے ناخن لمبے رکھتی ہیں، خاص کر ایک انگلی کا ناخن بڑھا لیتی ہیں۔ شرعا اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ناخن کاٹنے کا حکم دیا ہے۔ لہذا ناخنوں کو بڑھانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی نافرمانی ہے جو کسی مسلمان کے لیے روا نہیں۔ بعض احادیث میں ناخن کاٹنے کو فطرت میں شمار کیا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(خمس من الفطرة: الختان والاستحداد و تقليم الاظفار و نتف الابط وقص الشارب) (مسلم، الطھارة، خصال الفطرة، ح: 257)

’’پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زیرِناف بال صاف کرنا، ناخن تراشنا، بغلوں کے بال اکھاڑنا اور مونچھیں کاٹنا۔‘‘

ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس چیزوں کو فطرت میں سے قرار دیا ہے۔ ارشاد نبوی ہے:

(عَشْرٌ مِنْ الْفِطْرَةِ : قَصُّ الشَّارِبِ ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ ، وَالسِّوَاكُ ، وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ ، وَقَصُّ الأَظْفَارِ ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ ، وَنَتْفُ الإِبِطِ ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ) (ایضا، ح: 216)

’’دس چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھیں کاٹنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے درمیان جوڑوں کا دھونا،بغلوں کے بال اکھاڑنا، زیرناف بال صاف کرنا اور استنجا کرنا۔‘‘

مصعب بن شیبہ (راوی) بیان کرتے ہیں: دسویں چیز مجھے یاد نہیں رہی، ہو سکتا ہے وہ کلی کرنا ہو۔ (ایضا)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ناخن بڑھانا فطرت کی خلاف ورزی ہے۔ اگر یہ یہودونصاریٰ اور دیگر کفار کی نقالی میں کیا جائے تو اور بھی برا اور مزید سنگین جرم ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا ہے۔ ناخنوں کو چالیس دن کے اندر اندر تراش لینا چاہئے، اس سے زیادہ تاخیر کرنا  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اسلامی آداب و اخلاق،صفحہ:621

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ