سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(290) مرد و عورت کی جنس مخالف سے مشابہت؟

  • 23659
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3641

سوال

(290) مرد و عورت کی جنس مخالف سے مشابہت؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل اکثر دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سے مرد عورتوں اور بہت سی عورتیں مردوں جیسی حرکات و سکنات اختیار کرتی ہیں۔ لڑکیاں لڑکوں کا جبکہ لڑخے لڑکیوں کا روپ دھارے نظر آتے ہیں۔ ان میں سے بہت سی عورتیں اور مرد وہ بھی ہیں جو ایک جیسا لباس استعمال کرتے ہیں۔ کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے؟ یا ایسا کرنا گناہ ہے؟ اگر یہ مشابہت گناہ ہے تو اس گناہ کی نوعیت کیا ہے؟ آیا یہ صغیرہ گناہ ہے یا کبیرہ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے مردوعورت کو علیحدہ علیحدہ ساخت پر پیدا کیا ہے۔ مردوعورت ایک نہیں بلکہ دو اصناف ہیں۔ لہذا ان دونوں اصناف کو اپنا علیحدہ علیحدہ تشخص قائم رکھنا چاہئے۔ ان کی صنفی شناخت کو باقی رکھنا اللہ تعالیٰ کی منشاء ہے، اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو عورتوں اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت سے روکا ہے۔ ہم اپنے معاشرے میں مردوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ عورتوں کی طرح ریشم کا لباس پہنتے ہیں، سونے کے زیورات استعمال کرتے ہیں، گلے میں زنجیر اور پیروں میں پازیب اور کانوں میں بالیاں وغیرہ ڈال لیتے ہیں، عورتوں کی طرح لمبے لمبے بال رکھتے ہیں اور داڑھی وغیرہ مونڈھ کر عورتوں جیسی شکل و صورت اختیار کرتے ہیں جبکہ عورتیں مردوں جیسی وضع قطع اختیار کرتی ہیں، مردوں جیسا لباس پہنتی ہیں، مردوں کے جوتوں جیسے جوتے پہنتی ہیں، انہی کی طرح پگڑی یا ٹوپی پہنتی ہیں، بالوں کی ہئیت مردوں جیسی بنا کر بے حجاب گھر سے باہر نکلتی ہیں، شلوار وغیرہ کو ٹخنوں سے اوپر رکھتی ہین۔

عورتوں کے مردوں اور مردوں کے عورتوں سے مشابہت کرنے کو بعض لوگ معیوب نہیں سمجھتے بلکہ اسے تہذیب و ثقافت اور ترقی کا نام دیتے ہیں جبکہ شریعتِ اسلامی میں مردوں کا عورتوں اور عورتوں کا مردوں سے مشابہت کرنا گناہِ کبیرہ ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے۔ یعنی اس قسم کی حرکتیں کرنے والے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کر دیے جاتے ہیں، اس سے بڑھ کر اور کیا وعید ہو گی! اس سلسلے میں چند احادیث ملاحظہ کریں:

1۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

لعن النبى صلى الله عليه وسلم المخنثين من الرجال والمترجلات من النساء وقال ((اخرجوهم من بيوتكم))(بخاري، اللباس، اخراج المتشبھین بالنساء من البیوت، ح: 5886)

’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت کی جو (بناوٹی طور پر) مخنث بنتے ہیں اور مردوں کی طرح بننے والی عورتوں پر لعنت کی ہے، اور آپ نے فرمایا کہ ان زنانہ بننے والے مردوں کو اپنے گھروں سے نکال دو۔‘‘

2۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:

لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال(بخاري، اللباس، المتشبھین بالنساء والمتشبھات بالرجال، ح: 5885، ابوداؤد، اللباس، فی لباس النساء، ح: 4097)

’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت بھیجی ہے جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی ہے جو مردوں جیسا چال چلن اختیار کریں۔‘‘

3۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الرجل يلبس لبسة المرأة والمرأة تلبس لبسة الرجل"(ابوداؤد، اللباس، فی لباس النساء، ح: 4098، مسند احمد 325/2، حاکم 194/6، ابن حبان: 5721)

’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے ایسے مرد پر جو عورت جیسا لباس پہنے اور ایسی عورت پر جو مرد جیسا لباس پہنے۔‘‘

4۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا کہ ایک عورت (مردوں جیسا) جوتا پہنتی ہے (اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟) تو وہ فرماتی ہیں:

"لعن رسول الله الرجلة من النساء"

’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی طرح بننے والی عورت پر لعنت کی ہے۔‘‘

5۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک عورت کمان لٹکائے ہوئے گزری تو آپ نے فرمایا:

(لعن الله المتشبهات من النساء بالرجال والمتشبهين من الرجال بالنساء) (الطبراني الاوسط، ح: 4003)

’’اللہ نے ان عورتوں پر لعنت کی جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان مردوں پر بھی جو لعنت بھیجی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں۔‘‘

6۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ثلاثة لا يدخلون الجنة: العاق لوالديه والديوث والرجلة من النساء) (حاکم 72/1)

’’والدین کی نافرمانی کرنے والا، دیوث اور مرد نُما عورت۔‘‘

7۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ليس منا من تشبه من النساء بالرجال ولا من تشبه من الرجال بالنساء) (مسند احمد، ح: 6836)

’’وہ ہم میں سے نہیں ہیں جو عورتیں مردوں کی اور مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کریں۔‘‘

مذکورہ بالا احادیث میں سے پہلی تین احادیث پر شارح مسلم امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے درج ذیل باب قائم کیا ہے:

(تحريم تشبه الرجال بالنساء وتشبه النساء بالرجال، فى لباس و حركة وغير ذالك) (ریاض الصالحین 476/2)

’’لباس اور حرکت و ادا وغیرہ میں مردوں کو عورتوں کی اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔‘‘

لہذا جس مسلمان تک اسلامی تعلیمات پہنچ چکی ہوں اسے چاہئے کہ اس لعنتی اور دوزخ میں دھکیلنے والے کام سے اجتناب کرے۔ مسلمان اور مومن ہونے کا یہی تقاضا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

گناہانِ کبیرہ،صفحہ:610

محدث فتویٰ

تبصرے