سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(283) موسیقی روح کا روگ یا غذا؟

  • 23653
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-08
  • مشاہدات : 1951

سوال

(283) موسیقی روح کا روگ یا غذا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ موسیقی روح کی گذا ہے! کیا یہ بات صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موسیقی روح کے لیے غذا نہیں بلکہ نقصان دہ ہے۔ اگر کسی چیز سے انسان کو لطف حاصل ہو تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ چیز واقعتا انسان کے لیے مفید بھی ہے جیسے شراب اور دیگر منشیات سے انسان کو وقتی طور پر سرور حاصل ہوتا ہے مگر یہ چیزیں انسان کے لیے نقصان دہ ہیں۔ موسیقی کے نقصانات تو واضح ہیں۔ موسیقی میں انہماک انسان کو احکامِ الہٰی سے غافل کر دیتا ہے۔ عربی زبان میں آلات موسیقی کو ’’ملاھی‘‘ یعنی غفلت میں ڈالنے والی چیزیں کہا جاتا ہے، مشاہدہ بھی یہی ہے کہ گانے بجانے کے رسیا لوگ اکثر دینی فرائض سے غافل رہتے ہیں، موسیقی گناہ کی طرف میلان پیدا ہوتا ہے۔ گانے بجانے کی وجہ سے انسان کی غیرت پر بھی حرف آتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں مقبول گانے وہی ہوتے ہیں جن میں شہوانی جذبات کو خوب بھڑکایا گیا ہو، جس کی وجہ سے بدکاری بھی پھیلتی ہے۔ فحش گانوں کی آواز مسلسل کانوں میں پڑنے کی وجہ سے نئی نسل میں جنسی شعور وقت سے بہت پہلے بیدار ہو جاتا ہے۔ یہ سب باتیں ایسی ہیں جو مشاہدے سے تعلق رکھتی ہیں، ان کا انکار ممکن نہیں۔ جس چیز کے نقصانات ہی نقصانات ہوں اسے ایک عقلمند آدمی کیونکر کہہ سکتا ہے کہ وہ روح کی غذا ہے!

مزید برآں جسے قرآن نے لَهْوَ الْحَدِيثِ (غافل کر دینے والی چیز) کہا ہو وہ روح کی غذا کیسے ہو سکتی ہے! سورۃ لقمٰن (آیت 6) میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورة لقمان

’’اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غافل کرنے والی چیزیں خریدتے ہیں تاکہ بےعلمی کے ساتھ اللہ کی راہ سے (لوگوں کو) گمراہ کریں اور اسے مذاق بنائیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رُسوا کُن عذاب ہے۔‘‘

مذکورہ بالا آیت میں لَهْوَ الْحَدِيثِ سے مراد موسیقی ہے جیسا کہ عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھم اور دیگر کئی مشہور مفسرین نے بیان کیا ہے۔ (تفسیرابن کثیر 486/3)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ليكونن من أمتي أقوام ، يستحلون الحر والحرير ، والخمر والمعازف) (بخاري، الاشربة، ما جاء فیمن یستحل ۔۔، ح: 5590)

’’میری امت میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور آلاتِ موسیقی حلال ٹھہرائیں گے۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گانے بجانے کے آلات کا استعمال حرام ہے۔ بعض احادیث میں الكُوبة (طبلہ، ڈھول) (ابوداؤد، الاشربة، فی الاعیة، ح: 3696) اور القنين (سارنگی) (مسند احمد 172/2، وفیه ابن لھیعة) کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اصلاح عقائد و اعمال اور رسومات،صفحہ:584

محدث فتویٰ

تبصرے