السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چور کو تلاش کرنے اور چوری کا سامان برآمد کرنے کے لیے کھوجی کتوں سے راہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟ کیا کتوں کی نشاندہی پر اعتبار کیا جائے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کھوجی کتوں کی نشاندہی کو سامنے رکھ کر تحقیق و تفتیش کی جائے گی۔ کھوجی کتوں کا کھرا نکالنے سے قرائن و شواہد تو حاصل کیے جا سکتے ہیں لیکن کتے کی نشاندہی پر حد جاری نہیں کی جائے گی یعنی چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب