سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234) عورت کا ذبیحہ

  • 23604
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 508

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے معاشرے میں اس بات کو معیوب سمجھا جاتا ہے کہ کوئی عورت جانور ذبح کرے، تو کیا شریعت مطہرہ اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ عورت اپنے ہاتھ سے کسی جانور کو ذبح یا قربانی کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت اگر کسی جانور کو ذبح کرے تو درست ہے۔ اس کا ذبیحہ حلال ہے، کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

"ان امراءة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك فامر باكلها"(بخاري، الذبائح والصید، ذبیحة المراۃ والامامة، ح: 5504)

’’ایک عورت نے (تیز دھار والے) پتھر سے ایک بکری ذبح کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے اس کے کھانے کا حکم دیا۔‘ئ

اس حدیث سے جہاں یہ مسئلہ معلوم ہوا کہ کسی بھی تیز دھار والی چیز سے جانور ذبح کیا جا سکتا ہے، وہاں یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ عورت کے ذبح شدہ جانور کا کھانا حلال ہے۔ صحابہ کے عمل سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے۔ بخاری، الاضاحی، من ذبح ضحیۃ وغیرہ میں ہے:

"امر ابو موسى رضى الله عنه بناته ان يضحين بايديهن"

’’ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کہ وہ اپنی قربانیاں اپنے ہاتھ سے (خود) ذبح کریں۔‘‘

لہذا عورت اگر ذبح کرنا جانتی ہو تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ ذبح کرے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

ذبح کرنے کے مسائل،صفحہ:508

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ