السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص گائے خریدتا ہے اس کے دو حصے برائی قربانی اور پانچ حصے برائی عقیقہ رکھتا ہے، کیا یہ حدیث کے مطابق صحیح ہے؟ وضاحت فرما کر (ماہنامہ) دعوۃ التوحید میں شائع کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی اور عقیقہ دو الگ الگ چیزیں ہیں، قربانی کا ایک بکرا سب گھر والوں کے لیے کافی ہے، خواہ ان کی تعداد کتنی ہی ہو، آپ جو بھی قربانی کریں گے اس میں سب گھر والے برابر کے شریک ہوں گے، لہذا جو جانور بطور قربانی کے ذبح کیا گیا ہو اُس کے کسی حصے کو عقیقہ شمار نہیں کیا جا سکتا۔ جس جانور کی آپ نے قربانی دے دی ہے اب اس میں سے کوئی حصہ باقی نہیں بچا۔ خواہ ایک ہی شخص نے کئی گائے اونٹ وغیرہ ذبح کیے ہوں۔ نیز قربانی میں مرد و عورت کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہوتا جبکہ عقیقے میں لڑکے اور لڑکی کا فرق کیا جاتا ہے، لڑکے کے عقیقے کے دو بکرے جبکہ لڑکی کے عقیقے کا ایک بکرا ذبح کیا جاتا ہے۔ مزید برآں قربانی کے جانور میں سے عقیقے کے لیے حصے الگ کرنا سنت مطہرہ سے ثابت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب