کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے زمین مرہونہ مرتہن سے زبردستی کر کے مسجد میں شامل کر لی اصل مالک زمین مذکورہ کا موجود نہیں ہے، اب وہ زمین ازروئے شرع شریف شامل مسجد ہو سکتی ہے یا نہیں، جواب اس کا قرآن و حدیث سے عطا فرمائیں۔ بینواتوجروا
وہ زمین شرعاً شامل مسجد نہیں ہو سکتی، اور اگر شامل کی جاوے گی، تو وہ زمین مسجد کے حکم میں ہر گز نہیں ہو گی، حدیث شریف میں آیا ہے ۔
«ان اللّٰہ طیب لا یقبل إلا طیّبا»رواہ مس
شیخ عبد الحق دہلوی شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں۔ چوں دے تعالیٰ پاک است و رزق حلال را بسبب پاک لودن او از چرک حرمت، چوں بجناب اقدس او نسبتی است قابل آن است کہ بوئے تقرب بجناب عزت او توان کرو، وحرم کہ ضد اوست قابل آن نہ بود، انتہیٰ حررہ محمد عبد الحق ملتانی عفی عنہ۔ سید نذیر حسین۔
ھو الموفق:… کسی زمین کا مسجد ہونا یا مسجد میں شامل ہونا موقوف ہے، اس کے وقف ہونے پر اور اس کا وقف ہونا موقوف ہے، ملک پر چونکہ صورت مسئولہ میں زید نے جو زمین مرہونہ مرتہن سے زبردستی کرکے مسجد میں شامل کر لی ہے وہ توقف نہیں ہے کیونکہ کہ اس کا مالک زید نہیں ہے بلکہ اس کا اصل مالک دوسرا شخص ہے جو موجود نہیں بناء علیہ وہ زمین مغصوبہ شامل مسجد نہیں ہو سکتی واللہ اعلم محمد عبد الرحمن المبارکفوری عفاء اللہ عنہ۔
(فتاویٰ نذیریہ جلد اول ص۲۱۸)