السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی کے جانوروں کو شعائر اللہ میں سے قرار دیا گیا ہے۔ کیا قربانی کے جانور پر سواری کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی کے وہ جانور جو سواری کے لیے استعمال ہوتے ہیں ان پر بوقتِ ضرورت سوار ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قربانی کا جانور لے جاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:
(اركبها) ’’اس پر سوار ہو جاؤ!‘‘
اس نے کہا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔
آپ نے پھر فرمایا:
(اركبها) ’’اس پر سوار ہو جاؤ!‘‘
اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے!
آپ نے پھر فرمایا:
(اركبها ويلك)
’’(میں تمہیں کہہ رہا ہوں) اس پر سوار ہو جاؤ! افسوس تم پر!‘‘
(ويلك) دوسری یا تیسری بار فرمایا۔ (بخاري، الحج، رکوب البدن، ح: 1689)
پھر وہ آدمی سوار ہو گیا تھا جیسا کہ باب تقلید النعل (ح: 1706) میں ہے۔
زمانہ جاہلیت میں عرب لوگ سائبہ وغیرہ جانوروں پر، جو وہ نذرونیاز کے طور پر چھوڑ دیتے تھے، سوار ہونا معیوب سمجھتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اصرار کے ساتھ حکم دیا کہ اس پر سواری کرو تاکہ راستہ کی تھکن سے بچ سکو۔ قربانی کے جانور ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انہیں بیکار چھوڑ دیا جائے۔ اسلام اسی لیے دینِ فطرت ہے کہ اس نے قدم قدم پر انسانی ضروریات کا خیال رکھا ہے اور ہر جگہ عین انسانی ضروریات کو مدنظر رکھ کر احکام صادر کیے ہیں۔(شرح بخاری از مولانا محمد داؤد راز رحمہ اللہ)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب