السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا خصی جانور کی قربانی دی جا سکتی ہے؟ مجھے ایک آدمی نے کہا کہ خصی جانور کی قربانی نہیں دینی چاہئے کیونکہ جانور کا خصی ہونا ایک طرح کا نقص ہے جب کہ قربانی ایسے جانور کی کرنی چاہئے جو ہر طرح کے نقص اور عیب سے پاک ہو، تو کیا جانور کا خصی ہونا ان عیوب میں شمار ہوتا ہے جن کی بنا پر جانور کی قربانی درست نہیں ہوتی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خصی و غیرخصی ہر دو قسم کے جانوروں کی قربانی کرنا جائز ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عام طور پر غیر خصی جانور کی قربانی کرتے تھے، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضحى بكبش اقرن فحيل"(ابوداؤد، الضحایا، ما یستجب فی الضایا، ح: 2796)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینگوں والے غیرخصی مینڈھے کی قربانی کیا کرتے تھے۔‘‘
خصی جانور کی قربانی کرنا بھی جائز ہے، جس کا ثبوت درج ذیل حدیث ہے، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى بكبشين اقرنين املحين عظيمين موجوئين فاضجع احدهما وقال: «بسم الله والله اكبر عن محمد وامته من شهد لك بالتوحيد وشهد لى بالبلاغ»(مجمع الزوائد، الضحایا، اضحیۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)
’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو چتکبرے، سینگوں والے، فربہ، خصی مینڈھے لائے گئے، آپ نے ان میں سے ایک کو لٹایا اور پڑھا: «بسم الله والله اكبر ۔۔۔ بالبلاغ» اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ سب سے بڑا ہے، (یہ قربانی) محمد کی طرف سے اور اس کی امت میں ہر اُس شخص کی طرف سے ہے جس نے (اے اللہ) تیری توحید کی شہادت دی اور میرے پیغام پہنچانے کی گواہی دی۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خصی کرنے سے جانور معیوب نہیں ہوتا کہ جس سے اس کی قربانی کرنا جائز نہ رہتی ہو، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ خصی جانور زیادہ محفوظ ہوتے ہیں اور غیرخصی جانوروں کی بہ نسبت زیادہ موٹے اور قوی ہو جاتے ہیں۔ نیز ان کا گوشت بھی زیادہ لذیذ ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب