سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(220) قربانی کا جانور بائیں ہاتھ سے ذبح کرنا

  • 23590
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 801

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کے جانور کو بائیں ہاتھ سے ذبح کرنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چند کاموں کو چھوڑ کر اکثر امور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دایاں ہاتھ استعمال کرتے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

(كان النبى صلى الله عليه وسلم يعجبه التيمن فى تنعله وترجله وطهوره وفى شأن كله) (بخاري، الوضوء، التیمن فی الوضوء والغسل، ح: 168)

’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہننے، کنگھی کرنے، وضو کرنے اور اپنے ہر کام میں داہنی طرف سے کام کی ابتدا کرنے کو پسند کیا کرتے تھے۔‘‘

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے ریاض الصالحین میں ایک باب استحباب تقديم اليمين فى كل ما هو من باب التكرم (ہر باعزت کام میں دائیں کو مقدم کرنا مستحب ہے) قائم کیا ہے۔ جس سے مذکورہ بالا حدیث کے الفاظ فى شأن كله کی وضاحت ہوتی ہے۔ مثلا وضو، غسل اور تیمم کرنے، کپڑے، جوتے، موزے اور شلوار پہننے، مسجد میں داخل ہونے، مسواک کرنے، سرمہ لگانے، ناخن کاٹنے، مونچھیں کترنے، بغل کے بال اکھیڑنے، سر کے بال مونڈھنے، نماز کا سلام پھیرنے، کھانے پینے، مصافحہ کرنے، حجراسود کو چومنے، بیت الخلاء سے نکلنے، کوئی چیز لینے دینے اور اس کے علاوہ اس قسم کے دوسرے کاموں میں دائیں طرف کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس دوسرے کاموں میں بائیں ہاتھ پاؤں کو مقدم کرنا مستحب ہے۔ ناک صاف کرنا، بائیں طرف تھوکنا، بیت الخلاء میں داخل ہونا، مسجد سے نکلنا، موزے، جوتے، شلوار اور کپڑے اتارنا، استنجا کرنا، صفائی اور اس قسم کے کام کرنا۔ فى شان كله اور مذکورہ بالا وضاحت کو سامنے رکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ ذبح کرنے اور بالخصوص قربانی کا جانور ذبح کرے وقت دایاں ہاتھ ہی استعمال کرنا چاہئے، جو کہ اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ البتہ دوسرے ہاتھ کو مدد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چھری وغیرہ دائیں ہاتھ میں ہی پکڑ کر جانور کو ذبح کیا جانا چاہئے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قربانی کے احکام و مسائل،صفحہ:500

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ