سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(219) اونٹ کی قربانی کا طریقہ

  • 23589
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 843

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قربانی کے اونٹ کو لٹا کر ذبح کرنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے اونٹ کو بٹھایا یا لٹایا نہیں جاتا بلکہ اسے کھڑے کھڑے ہی نحر کیا جاتا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالبُدنَ جَعَلنـٰها لَكُم مِن شَعـٰئِرِ اللَّهِ لَكُم فيها خَيرٌ فَاذكُرُوا اسمَ اللَّهِ عَلَيها صَوافَّ فَإِذا وَجَبَت جُنوبُها فَكُلوا مِنها وَأَطعِمُوا القانِعَ وَالمُعتَرَّ كَذ‌ٰلِكَ سَخَّرنـٰها لَكُم لَعَلَّكُم تَشكُرونَ ﴿٣٦﴾... سورة الحج

’’قربانی کے اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں شامل کر دیا ہے، ان میں نفع ہے۔ انہیں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو۔ پھر جب ان کے پہلو زمین سے لگ جائیں ان میں سے (خود بھی) کھاؤ اور مسکین سوال سے رکنے والے اور سوال کرنے والے کو کھلاؤ۔ اسی طرح ہم نے چوپایوں کو تمہارے ماتحت کر دیا ہے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘

اس آیت میں آنے والے لفظ (صَوَافَّ) کا معنیٰ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے قياما (کھڑے) بیان کیا ہے۔ (بخاري، الحج، نحر البدن قائمة)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

(سنة محمد صلى الله عليه وسلم) (ایضا)

’’یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔‘‘

انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز مدینہ میں چار رکعتیں پڑھی اور عصر کی ذوالحلیفہ میں دو رکعت۔ آپ نے رات وہیں گزاری، پھر جب صبح ہوئی تو آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر تہلیل و تسبیح کرنے لگے۔ جب بیداء پہنچے تو آپ نے دونوں (حج و عمرہ) کے لیے ایک ساتھ تلبیہ کہا۔ جب آپ مکہ پہنچے (اور عمرہ ادا کر لیا) تو لوگوں کو حکم دیا کہ حلال ہو جائیں (احرام کھول دیں۔) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے سات اونٹ کھڑے کر کے نحر کیے اور مدینہ میں دو چتکبرے، سینگوں والے مینڈھے ذبح کیے۔‘‘ (ایضا، ح: 1114)

زیاد بن زبیر کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ایک شخص کے پاس آئے جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

’’اسے کھڑا اکر اور باندھ دے، پھر نحر کر کہ یہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔‘‘(ایضا، نحر الابل مقیدة، ح: 1113)

مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کو کھڑا کر کے ہی نحر کرنا مسنون ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قربانی کے احکام و مسائل،صفحہ:499

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ