سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(208) قبلہ کی طرف پاؤں کرنا؟

  • 23578
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 699

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا بیت اللہ کی طرف پاؤں کر کے بیٹھنا یا لیٹنا بے ادبی ہے جیسا کہ پاک و ہند میں عام طور پر لوگوں کا خیال ہے؟ کیا یہ شرعی طور پر ممنوع ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی شخص نفرت کی وجہ سے بیت اللہ کی طرف پاؤں پھیلاتا ہے تو یہ شعائراللہ کی تعظیم کے خلاف ہے۔ اگر یہ چیز نہ ہو تو بیت اللہ کی طرف پاؤں کرنے یا ہو جانے میں کوئی حرج نہیں۔ یہ بے ادبی کے زُمرے میں نہیں آتا۔ ہاں اگر کوئی تقویٰ کی وجہ سے بیت اللہ کی طرف پاؤں نہ کرے تو اور بات ہے۔

قبلہ کی طرف پاؤں کرنا بے ادبی ہوتا تو کسی بھی صورت میں اس کی طرف پاؤں کرنے کی اجازت نہ ہوتی حالانکہ بعض دفعہ نماز پڑھتے وقت پاؤں کعبہ کی طرف کیے جاتے ہیں۔ کعبہ کے اندر نماز پڑھنا سنت ہے۔ اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بیت اللہ کی طرف پاؤں کرنا بے ادبی نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو کعبہ میں نماز پڑھنا ہرگز جائز نہ ہوتا۔

نماز کھڑے ہو کر پڑھنی چاہئے، اگر آدمی کھڑا نہ ہو سکتا ہو تو بیٹھ کر پڑھے، اگر بیٹھ کر بھی نہ پڑھ سکتا ہو تو لیٹ کر پڑھے۔

(بخاري، التقصیر، اذا لم یطق قاعدا فصلی علی جنب، ح: 1117)

اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ نمازی دائیں پہلو پر لیٹتا ہے اور اس کا منہ قبلہ کی طرف ہوتا ہے۔ اگر وہ ایک پہلو پر نہ لیٹ سکتا ہو تو گُدی کے بل سیدھا لیٹ کر نماز پڑھے۔

اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ چِت لیٹنے کی وجہ سے آدمی کے پاؤں قبلے کی طرف ہوتے ہیں۔

(فقہ السنة از سید سابق)

ٹانگیں قبلے کی جانب بچھی ہوئی ہوتی ہیں اور سر کو تھوڑا سا اونچا کیا جاتا ہے تاکہ چہرہ بھی قبلہ کی جانب ہو جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

حج بیت اللہ کے احکام و مسائل،صفحہ:482

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ