السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کے رمضان میں کچھ روزے چھوٹ گئے ہیں۔ اب وہ شوال کے چھ روزے بھی رکھنا چاہتا ہے، کیا پہلے رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضائی دے گا یا پہلے شوال کے روزے رکھے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بات یہی ہے کہ جو فرض روزے چھوٹ گئے ہیں ان کی قضا کسی بھی نفلی روزے سے پہلے دے دی جائے، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:
(من صام رمضان ثم اتبعه ستا من شوال كان كصيام الدهر)(مسلم، الصیام، استحباب صوم ستة ایام من شوال، ح: 1164)
’’جس نے رمضان کے روزے رکھ کر بعد میں شوال کے چھ روزے بھی رکھے اس کا یہ عمل ایسے ہو گا جیسے وہ ہمیشہ روزے دار رہا ہو۔‘‘
حدیث میں (ثم اتبعه) کے الفاظ ہیں۔ جن کا معنی ہے کہ ان چھ روزوں کو رمضان کے روزوں کے پیچھے لگا دیا، اب جس نے شوال کے چھ روزے پہلے رکھ لیے اور رمضان کے روزوں کی قضا بعد میں دی اس نے شوال کے چھ روزوں کو رمضان کے روزوں کے پیچھے نہیں لگایا بلکہ کچھ روزوں کے آگے کر دیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ قضا فرض ہوتی ہے جبکہ شوال کے روزے نفل ہیں، اور فرض کا اہتمام نفل کی بہ نسبت زیادہ ہونا چاہئے۔ (فتاویٰ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب