سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(202) خواتین کی عیدگاہ حاضری

  • 23572
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 643

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خواتین کو بھی عیدگاہ جانے کا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عہد نبوی میں خواتین عید کے لیے عیدگاہ حاضر ہوتی تھیں۔ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن کھڑے ہوئے، پہلے نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا۔ خطبہ سے فارغ ہو کر اس جگہ سے چلے۔ بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگا کر عورتوں کے پاس تشریف لائے، انہیں نصیحت کی۔ بلال رضی اللہ عنہ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے، خواتین اس میں صدقہ و خیرات (انگوٹھیاں، چھلے، بالیاں، ہار وغیرہ) ڈالنے لگیں۔

(بخاری، العیدین، موعظة الامام النساء یوم العید، ح: 978)

ایک خاتون نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اگر ہم میں سے کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو وہ اگر عید کے لیے نہ نکلے تو کچھ قباحت تو نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لتلبسها صاحبتها من جلبابها فليشهدن الخير و دعوة المسلمين)(بخاري، العیدین، اذا لم یکن لھا جلباب فی العید، ح: 980)

’’اس کی سہیلی اپنی (اضافی) چادر اسے پہنا دے، عورتوں کو لازم ہے کہ خیر (ثواب) کے کام اور مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوں۔‘‘

اس حدیث سے عورتوں کو عید کی نماز کے لیے نکلنے کی تاکید معلوم ہوتی ہے۔

دوسری بات یہ ثابت ہوئی کہ جب عورتیں باہر جائیں تو پردہ کر کے جائیں۔

تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ (پردے کا حکم آ جانے کے بعد) عہد نبوی میں اس بات کا تصور نہیں تھا کہ مسلمان عورت چادر کے بغیر گھر سے باہر نکل سکتی ہے، تبھی تو خواتین نے اپنا عذر پیش کیا تھا کہ اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو وہ کیونکر عید کے لیے جائے؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اپنی سہیلی سے لے لے۔

عورتوں کو عید میں شرکت کی اس قدر تاکید کی گئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مستورات کو بھی عید کے لیے نکلنے کا حکم دیا جنہوں نے اپنے نسوانی عذر کی وجہ سے عید کی نماز نہیں پڑھنا ہوتی۔ ام عطیہ فرماتی ہیں:

’’ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا کہ ہم (عید کے دن) نکلیں، پھر ہم حیض والیوں، جوانوں اور پردے والیوں سب کو نکالتے۔ ابن عون نے کہا: یا یوں فرمایا: جوان، پردے والیوں کو مگر ایامِ ماہواری والی عورتیں صرف مسلمانوں کے گروہ اور دعا میں شریک ہوں اور نماز کی جگہ سے الگ رہیں۔‘‘(بخاري، العیدین، اعتزال الحیض المصلي، ح: 981)

اس حدیث سے مسلمانوں کے عید کے اجتماع کی اہمیت معلوم ہوتی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

رمضان المبارک اور روزہ،صفحہ:470

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ