سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(199) شوال کا چاند دیکھنے والا شخص تیسواں روزہ چھوڑ سکتا ہے؟

  • 23569
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1519

سوال

(199) شوال کا چاند دیکھنے والا شخص تیسواں روزہ چھوڑ سکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی ایک مسلمان نے 29 رمضان المبارک کو عید کا چاند دیکھا مگر باقی لوگوں نے نہ دیکھا ہو تو کیا چاند دیکھنے والا مسلمان اپنے مشاہدے کے مطابق یکم شوال کا روزہ رکھ سکتا ہے؟ کیا باقی لوگ اس کی رؤیتِ ہلال پر یقین کر کے عید کر سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رمضان المبارک کے چاند کی رؤیت کی گواہی کے لیے کم از کم ایک عادل گواہ جبکہ عید کے چاند کے لیے دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔ ارشاد نبوی ہے:

(صوموا لرؤيته وافطروا لرؤيته وانسكوا لها فان غم عليكم فاكملوا ثلاثين فان شهد شاهدان فصوموا وافطروا)(نسائی، الصیام، قبول شھادۃ الرجل الواحد ۔۔، ح: 2116)

’’چاند دیکھ کر روزے رکھنا شروع کرو اور اسے دیکھ کر روزے رکھنا بند کرو (یعنی عید کرو) اور قربانی کرو، اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو تیس روزے پورے کرو، افر دو گواہ شہادت دیں تو روزہ رکھو اور افطار کرو۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب تک کم از کم دو گواہوں کی گواہی ہلال عید دیکھنے کی نہ ہو تو عید نہیں کی جا سکتی۔ عید الفطر نہ کرنے کی صورت میں روزہ رکھا جائے گا۔

اگرچہ اکیلے آدمی کو شوال کا چاند دیکھنے کا یقین ہو مگر حکمِ شریعت اس اکیلے شخص کی رؤیت پر اعتبار نہیں کرتا، لہذا اُس کے لیے شرعی حکم کی اتباع کرنا واجب ہے اور اس رؤیت کو، جسے شریعت نے تسلیم نہیں کیا، چھوڑنا ضروری ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(الصوم يوم تصومون الفطر يوم تفطرون والاضحى يوم تضحون)(ترمذي، الصوم، ما جاء ان الفطر یوم تفطرون والاضحی یوم تضحون، ح: 697، ابن ماجه، الصیام، ما جاء فی شھری العید، ح: 1660)

’’(رمضان المبارک کا) روزہ اسی دن ہے جب تم سب روزہ رکھو نیز عید الفطر اور عید الاضحیٰ تب کرو جب تم سب کرتے ہو۔‘‘

ایک اور حدیث میں یہ الفاظ ہیں:

(وفطركم يوم تفطرون واضحاكم يوم تضحون)(ابوداؤد، الصیام، اذا اخطا القوم الھلال، ح: 2324)

’’عیدالفطر اسی دن ہے جب تم سب افطار کرو اور عیدِ قربانی اسی دن ہے جب تم قربانی کرو۔‘‘

الشیخ عبدالرحمٰن ناصر سعدی لکھتے ہیں:

ابن عقیل اور بعض دیگر نے دونوں حالتوں کو جمع بھی کیا ہے، وہ کہتے ہیں، وہ (یعنی جس نے اکیلے ہلال عیدالفطر دیکھا ہے) خفیہ طور پر روزہ چھوڑ دے گا۔ لیکن درست بات وہ ہے جو شک و شبہ سے بالا ہے وہ یہی ہے، کہ اسے روزہ چھوڑنا جائز نہیں بلکہ وہ لوگوں کے ساتھ روزہ رکھے گا، اگرچہ اس نے چاند دیکھ لیا ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

رمضان المبارک اور روزہ،صفحہ:464

محدث فتویٰ

تبصرے