سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(194) شرعی عذر سے چھوٹے ہوئے روزوں کی ادائیگی کی کیا صورت ہو گی؟

  • 23564
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1063

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں شرعی عذر کی بنا پر رمضان المبارک کے چند روزے نہیں رکھ سکی، ان کی قضا دینا ضروری ہے یا نہیں۔ اگر ضروری ہے تو یہ روزے کب تک رکھ سکتی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام آسان دین ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی ہے کہ اس نے رمضان کے روزوں کی ادائیگی بعض لوگوں سے مؤخر کر دی ہے۔ بیمار اور مسافر جو فرض روزے نہ رکھ سکے ہوں تو وہ انہیں بعد میں رکھ لیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...﴿١٨٥﴾... سورة البقرة

یہ روزے مسلسل رکھے جا سکتے ہیں اور الگ الگ رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (قضا روزے) الگ الگ رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ دوسرے دنوں میں تعداد پوری کر لو۔﴿ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ﴾

(بخاري، الصوم، متی یقضی قضاء رمضان ۔۔)

خواتین اگر اپنے مخصوص مسائل کی بنا پر فرض روزے نہ رکھ سکیں تو ان کی قضا دینا ضروری ہے البتہ حیض و نفاس میں نماز معاف ہے۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایسی حالت میں روزے کی قضا دینے کا حکم دیا جاتا لیکن نماز کی قضا دینے کا حکم نہ دیا جاتا،

"فنؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلاة"(مسلم، الحیض، وجوب قضاء الصوم علی الحائض دون الصلاة، ح: 335)

رمضان المبارک کے چھوٹے ہوئے روزے جس قدر ممکن ہو جلدی ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، البتہ فوری ادائیگی ضروری نہیں۔ آئندہ رمضان تک کسی بھی وقت ادا کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم انہیں بلاوجہ مؤخر نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ایسے روزے جلدی ادا نہیں کر پاتی تھیں لہذا وہ ماہ شعبان میں یہ روزے رکھتی تھیں۔

(بخاري، الصوم، متی یقضی قضاء رمضان، ح: 1950، مسلم، الصیام، جواز تاخیر قضاء رمضان مالم یجی ء رمجان اخر لمن افطر مرض و سفر و حیض و نحو ذلک، ح: 1146)

اگر کوئی شخص اگلے رمضان تک بھی قضائی نہ دے سکے تو آئندہ رمضان کے بعد قضا دینے کے ساتھ ساتھ دفیہ (ایک مسکین کا کھانا) بھی دینا ہو گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

رمضان المبارک اور روزہ،صفحہ:459

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ