سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(193) روزہ افطار کر لینے کے بعد سورج نکل آیا اب...؟

  • 23563
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 827

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی جگہ سورج کے علاوہ وقت معلوم کرنے کا کوئی اور ذریعہ نہ ہو، سورج بادلوں کی وجہ سے دکھائی نہ دیتا ہو۔ روزے دار نے یہ سمجھ کر کہ سورج غروب ہو گیا ہے روزہ افطار کر لیا پھر بادلوں کے چھٹ جانے سے معلوم ہوا کہ سورج تو ابھی غروب نہیں ہوا۔ اب کیا کیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمہور علماء کے نزدیک ایسے روزے کی قضا دینا واجب ہے:

فذهب الجمهور إلى إيجاب القضاء (فتح الباري 28/9)

ایسا ہی ایک واقعہ عہد نبوی میں رونما ہوا تھا، اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

"أفطرنا على عهد النبى صلى الله عليه وسلم يوم غيم ثم طلعت الشمس"(بخاري، الصوم، اذا افطر فی رمضان ثم طلعت الشمس، ح: 1959)

’’ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، کہ جس دن آسمان پر بادل تھے، روزہ افطار کر لیا پھر سورج نکل آیا۔‘‘

ہشام بن عروہ سے، جو کہ اس حدیث کے ایک راوی ہیں، پوچھا گیا کہ کیا انہیں قضا کرنے کا حکم دیا گیا تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ کیا اس کے بغیر بھی کوئی چارہ تھا؟ (ایضا)

البتہ سورج ظاہر ہونے پر روزے دار کو یہی سمجھنا چاہئے کہ وہ روزے سے ہے اورغروب آفتاب پر روزہ افطار کیا جائے۔

صورت مسئولہ میں ایسے روزے کی قضا دینے میں ہی احتیاط ہے اگرچہ امام ابن تیمیہ اور امام بن قیم رحمۃ اللہ علیہما کے نزدیک ایسے روزے کی قضا نہیں ہے۔

مذکورہ مسئلہ کی تفصیل کے لیے دیکھیے (ابوداؤد، الصوم، الفطر قبل غروب الشمس، ح:2359، ابن ماجه، الصیام، ماجاء فی من افطر ناسیا، ح: 1673،1674، مسند احمد 346/6 اور المغني، الصیام، مسئلة ۔۔ او افطر یظن ان الشمس قد غابت ولم تغب فعلیه القضاء)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

رمضان المبارک اور روزہ،صفحہ:459

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ