سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(157) ظہور مہدی کے بارے میں وضاحت

  • 2351
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 6566

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ظہور مہدی کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیے؟

___________________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :«وَاِمَا مُکُم مِنْکُم»اس سے مراد امام مہدی ہی ہیں۔

 ’’ اس وقت کیا ہو گا جب تم میں مسیح ابن مریم اتریں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا ۔‘‘ (بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب نزول عيسى ابن مريم، مسلم، كتاب الإيمان، باب نزول عيسى ابن مريم)

ظُھُوْرُ الْمَھْدِیِّ ……مہدی کا ظہور

قیامت سے پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سے ایک شخص عربوں پر حکومت کرے گا ۔

 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي  (أبواب الفتن، باب ما جاء في المهدي: 2/ 1818)

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دنیا ختم نہیں ہو گی یہاں تک کہ عرب کا بادشاہ ایک ایسا آدمی بنے گا جو میرے اہل بیت میں سے ہو گا اور اس کا نام میرے نام جیسا ہو گا ۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔

عَنْ اُمِّ سَلَمَة  رضي الله عنها قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ  ﷺ یَقُولُ: ( اَلْمَهدِیُّ مِنْ عِتْرَتِیْ مِنْ وُّلْدِ فَاطِمَة » رَوَاهُ اَبُوْ دَاوٗدَ (کتاب الفتن، باب المهدي: 3/ 3603)  (صحیح)

حضرت ام سلمہ رضی  اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: ’’مہدی میرے خاندان اور فاطمہ  کی اولاد میں سے ہو گا ۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔

امام مہدی کا نام محمد ہو گا اور ان کے والد کا نام بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد جیسا ( عبداللہ ) ہو گا ۔

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ  عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ:« لَوْ لَمْ یَبْقَ مِنَ الدُّنْیَا اِلاَّ یَوْمًا قَالَ زَائِدَة لَطَوَّلَ الله ذٰلكَ الْیَوْمَ حَتّٰی یَبْعَثَ رَجُلاً مِنِّیْ اَوْ مِنْ اَهْلِ بَیْتِیْ یُوَاطِیُٔ اسْمُهُ اِسْمِیْ وَاِسْمُ اَبِیْهِ اِسْمُ اَبِیْ »  رَوَاہُ اَبُوْ داَوٗدَ (كتاب الفتن، باب المهدي: 3: 37601) (حسن)

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہ جائے تب بھی اللہ تعالیٰ اس دن کو اتنا لمبا کر دے گا کہ میرے خاندان یا میرے اہل بیت سے ایک شخص کو خلیفہ بنائے گا جس کا نام میرے نام پر ہو گا اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام پر ہو گا۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔

 خلیفہ وقت کی موت کے بعد نئے خلیفہ کی بیعت پر اختلاف ہو گا بالآخر امام مہدی ( محمد بن عبداللہ) کی بیعت پر لوگ متفق ہو جائیں گے ۔

 امام موصوف کی بیعت مسجد حرام میں حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان ہو گی۔

 امام مہدی کی بیعت کو بغاوت سمجھ کر کچلنے کے لیے آنے والا لشکر بیداء کے مقام پر دھنس جائے گا ۔ امام مہدی کی یہ کرامت دیکھ کر عراق اور شام کے علماء فضلاء جوق در جوق امام صاحب کی بیعت کے لیے مکہ مکرمہ پہنچنا شروع ہو جائیں گے ۔

عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ  قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ: « یَکُوْنُ اخْتِلاَفُ عِنْدَ مَوْتِ خَلِیْفَۃٍ فَیَخْرُجُ رَجُلٌ مِّنْ بَنِیْ ھَاشِمٍ فَیَاْتِیْ مَکة ، فَیَسْتَخْرِجُه النَّاسُ مِنْ بَیْتِہٖ بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ فَیُجَھَّزُ اِلَیْہِ جَیْشٌ مِنَ الشَّامِ حَتَّٰی اِذَا کَانُوْا بِالْبَیْدَاء خُسِفَ بِھِمْ ، فَیَاْتِیْہِ عَصَائِبُ الْعِرَاقِ وَاَبْدَالُ الشَّامِ » رَوَاہُ الطِّبْرَانِیُّ (مجمع الزوائد، كتاب الفتن، باب ما جاء في المهدي: 7/ 12399) (صحیح)

 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ ایک خلیفہ کی وفات پر لوگوں میں اختلاف ہو جائے گا بنو ہاشم کا ایک آدمی ( مدینہ سے ) مکہ آئے گا لوگ اس کو گھر سے نکال کر (مسجد حرام میں ) لے آئیں گے حجراسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی بیعت کریں گے شام سے ایک لشکر مکہ مکرمہ پر چڑھائی کے لیے آئے گا جب وہ بیداء کے مقام پر پہنچے گا تو اسے دھنسا دیا جائے گا اس کے بعد عراق اور شام سے علماء وفضلاء امام مہدی کے پاس ( بیعت کے لیے ) آئیں گے ۔‘‘ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔

 بیعت لینے کے بعد امام مہدی اپنے ساتھیوں سمیت بیت اللہ شریف میں پناہ لیں گے ۔

 ابتداء میں امام موصوف کے ساتھیوں کی تعداد اور وسائل بہت کم ہوں گے اور وہ کسی فوج سے مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتے ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ خسف کے ذریعے ان کی مدد فرمائیں گے۔

عَنْ حَفْصَة  اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  قَالَ: « سَیَعُوْذُ بِھٰذَا الْبَیْتِ یَعْنِی الْکَعْبَة قَوْمٌ لَّیْسَتْ لَھُمْ مَنْعَة وَّلاَ عَدَدٌ وَّلاَ عُدَّة یُبْعَثُ اِلَیْھِمْ جَیْشٌ حَتّٰی اِذَا کَانُوْا بِبَیْدَاء مِنَ الْاَرْضِ خُسِفَ بِھِمْ » رَوَاہُ مُسْلِمٌ) (كتاب الفتن و اشراط الساعة)

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ ’ اس گھر یعنی کعبۃ اللہ میں کچھ لوگ پناہ لیں گے جن کے پاس دشمن کاحملہ روکنے کی طاقت نہیں ہو گی نہ ان کی تعداد زیادہ ہو گی نہ ان کے پاس اسلحہ ہو گا ایک لشکر(انہیں ختم کرنے کے لیے ) بھیجا جائے گا وہ بیداء کے مقام پر پہنچیں گے تو زمین میں دھنسا دئیے جائیں گے ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

بیداء کے مقام پر دھنسنے والے لشکر میںسے صرف ایک آدمی بچے گا جو واپس جا کر حکومت کو کامیاب بغاوت (یعنی انقلاب) کی خبر دے گا ۔

عَنْ حَفْصَة اَنَّھَا سَمِعَتِ النَّبِیَّ  ﷺ یَقُوْلُ: « لَیَؤُمَّنَّ ھٰذَاالْبَیْتَ جَیْشٌ یَّغْزُوْنَہٗ حَتّٰی اِذَا کَانُوْا بِبَیْدَاء مِنَ الْأَرْضِ یُخْسَفُ بِاَوْسَطِھِمْ وَیُنَادِیْ اَوَّلُھُمْ اٰخِرَھُمْ ثُمَّ یُخْسَفُ بِھِمْ فَلاَ یَبْقٰی اِلاَّ الشَّرِیْدَ الَّذِیْ یُخْبِرُ عَنْھُمْ» رَوَاہُ مُسْلِمٌ (كتاب الفتن واشراط الساعة)

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ ایک لشکر بیت اللہ پر حملہ کرنے کی نیت سے جب بیداء کے مقام پر پہنچے گا تو پہلے اس لشکر کا قلب (درمیانی حصہ… زمین میں دھنسے گا تو آگے کا حصہ پچھلے حصے کو (مدد کے لیے ) پکارے گا ، لیکن سب کے سب زمین میں دھنس جائیں گے سوائے ایک قاصد کے وہی (واپس ) جا کر لوگوں کو خبر دے گا ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

امام مہدی کی خلافت اور دیگر امور خلافت صرف ایک رات میں طے ہو جائیں گے۔

عَنْ عَلِیٍّ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ: « اَلْمَھْدِیُّ مِنَّا اَھْلَ الْبَیْتِ یُصْلِحُہُ اللّٰہُ فِیْ لَیْلَة» رَوَاہُ ابْنُ مَاجَة  (كتاب الفتن، باب خروج المهدي: 2/ 3300)  (حسن)

حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مہدی ہمارے اہل بیت میں سے ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس کی (خلافت کا ) انتظام ایک ہی رات میں فرما دے گا ۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

 امام مہدی کا دور خلافت سات سال تک ہو گا ۔

 امام موصوف کشادہ پیشانی اور اونچی ناک والے ہوں گے ۔

 امام مہدی اپنے دور حکومت میں مکمل عدل و انصاف قائم کریں گے ۔

عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ  الْخُدْرِیِّ  قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: « اَلْمَھْدِیُّ مِنِّیْ ، اَجْلَی الْجَبْھَۃِ ، اَقْنَی الْاَنْفِ ، یَمْلَاُ الْاَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلاً کَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا ، یَمْلِك سَبْعَ سِنِیْنَ » رَوَاہُ اَ بُوْدَاؤٗدَ (كتاب الفتن، باب المهدي: 3/ 3604)               (حسن)

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مہدی مجھ سے ہو گا اس کی پیشانی کشادہ اور ناک اونچی ہو گی زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم اور جور سے بھری ہوئی تھی وہ سات سال تک حکومت کرے گا۔‘‘اسے ابودائود نے روایت کیا ہے۔

خلیفہ مہدی کے زمانے میں دولت کی اس قدر فراوانی ہو گی کہ وہ عوام میں بلا حساب کتاب دولت تقسیم کریں گے ۔

و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ خَلِيفَةٌ يَقْسِمُ الْمَالَ وَلَا يَعُدُّهُ  (صحيح مسلم، كتاب الفتن و اشراط الساعة)

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آخری زمانہ میں ایک خلیفہ ہو گا جو مال بغیر گنتی کے تقسیم کرے گا ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

 امام مہدی (فجر کی )نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوں گے کہ حضرت عیسیٰ g آسمان سے نازل ہوں گے اور امام مہدی کی امامت میں نماز ادا کریں گے ۔

حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالُوا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ تَعَالَ صَلِّ لَنَا فَيَقُولُ لَا إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللَّهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ (صحیح مسلم، كتاب الإيما، باب بيان نزول عيسى ابن مريم عليه السلام)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کے لیے لڑتا رہے گا وہ گروہ قیامت تک ( حق پر ) غالب رہے گا جب حضرت عیسیٰ ابن مریم  علیہ السلام( آسمان سے ) نازل ہوں گے تو مسلمانوں کا امیر عیسیٰ  علیہ السلام سے گزارش کرے گا تشریف لائیں اور ہمیں نماز پڑھائیں عیسیٰ  علیہ السلام جواب میں فرمائیں گے نہیں تم خود ہی آپس میں ایک دوسرے کے امام ہو یہ اس امت کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ اعزاز ہے۔


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ