السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجھے نماز پنجگانہ کی توفیق ملی ہوئی ہے، البتہ عموما مجھے ایک مشکل پیش آتی ہے، وہ یہ کہ میں والد صاحب کے ساتھ دکانداری کرتا ہوں۔ جماعت کے اوقات میں اگر گاہکوں کا رَش ہو تو اباجان مجھے روک لیتے ہیں کہ ٹھہرو گاہکوں کو فارغ کر لیں پھر نماز پڑھیں گے۔ اتنے میں جماعت نکل جاتی ہے۔ راہنمائی کریں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے؟ کیا اس صورت میں والد صاحب کی بات ماننا ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ والد محترم کو احسن انداز سے قائل کرنے کی کوشش کریں۔ ان کے لیے اللہ سے دعا کریں۔ اگر وہ اپنے طرزِعمل پر برقرار رہتے ہیں تو ان کی بات نہ ماننے میں آپ پر کوئی گناہ نہیں بلکہ آپ ان کی ایسی بات نہ مانیں کہ جس سے اللہ کی نافرمانی ہوتی ہو۔ اس سلسلے میں درج ذیل اصول، جو حدیث نبوی میں بیان ہوا ہے، ذہن مں رکھیں:
(لاَ طَاعَةَ لأَحَدٍ في مَعْصِيَةِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى) (مسند احمد 66/5)
’’اللہ تبارک و تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں۔‘‘
ایک روایت میں ہے:
(لا طاعة لمخلوق فى معصية الله) (ایضا)
’’اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں کی جاتی۔‘‘
اس اصول کو سمجھنے کے لیے درج ذیل آیات کو بھی مدنظر رکھیں:
1۔ ﴿وَإِن جـٰهَداكَ لِتُشرِكَ بى ما لَيسَ لَكَ بِهِ عِلمٌ فَلا تُطِعهُما ...﴿٨﴾... سورة العنكبوت
’’اور اگر وہ دونوں (والدین) یہ کوشش کریں کہ تُو میرے ساتھ اسے شرک کرے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کی اطاعت نہ کرنا۔‘‘
2۔﴿وَإِن جـٰهَداكَ عَلىٰ أَن تُشرِكَ بى ما لَيسَ لَكَ بِهِ عِلمٌ فَلا تُطِعهُما ... ﴿١٥﴾... سورة لقمان
’’اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تُو میرے ساتھ شرک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تُو اُن کاکہنا نہ ماننا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب