السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر پانی میسر نہ ہو اور نہ تیمم کے لیے کوئی چیز دستیاب ہو تو کیا وضو اور تیمم کے بغیر نماز ادا کی جا سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے مواقع شاذونادر ہی ہوتے ہیں کہ کوئی بھی چیز دستیاب نہ ہو، تاہم یہ غیر ممکن نہیں، مثلا اگر کوئی مسلمان جنگی قیدی بن جائے اور اسے دشمن اس طرح جکڑ دے کہ اسے پانی اور صعید (مٹی) میسر نہ ہو تو ایسی اضطراری حالت میں حسب استطاعت بغیر وضو و تیمم کے نماز ادا کی جا سکتی ہے۔
شدید بیماری، جس میں آدمی حرکت کرنے پر بھی قدرت نہ رکھتا ہو اور نہ کوئی دوسرا شخص اس کے قریب ہو جو اُسے پانی یا مٹی فراہم کر دے تو ایسی صورت میں بھی ظاہر ہے کہ نماز کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی، حسب استطاعت چونکہ عمل کرنا ضروری ہے لہذا اُسے اسی حالت میں فرض کی ادائیگی کر لینی چاہئے۔
اس مسئلہ کا استدلال آیتِ تیمم کے شان نزول سے ہے۔ تیمم کی اجازت نازل ہونے سے پہلے ایک سفر میں نماز کا وقت ہو گیا مگر مسلمانوں کے پاس پانی نہیں تھا لہذا اُنہوں نے بغیر وضو کے ہی نماز ادا کر لی۔ ایک حدیث میں فصلوا بغير وضوء کے الفاظ ہیں۔ پھر جب واپسی پر انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو آیتِ تیمم نازل ہوئی۔ (ابوداؤد، الطھارة، التیمم، ح: 317، مسند احمد 57/6)
ان لوگوں کا بغیر وضو کے نماز ادا کرنا اگر غلط ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی وضاحت کر دیتے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کچھ بھی منقول نہیں اور اس وقت پانی کا نہ ہونا پانی اور تیمم کے لیے مٹی دونوں کے نہ ہونے کے مترادف تھا کیونکہ اس وقت طہارت کا حکم صرف پانی کے ساتھ خاص تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب