السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید میں ہے کہ مساجد اللہ کی ہیں، کیا کسی مسجد کے بارے میں یہ کہنا درست ہے کہ وہ فلاں لوگوں کی مسجد ہے مثلا جٹاں دی مسجد؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مساجد اللہ کے نام وقف ہوتی ہیں، کوئی شخص مسجد کا مالک نہیں ہو سکتا اور نہ کسی کے لیے مالکانہ رویہ اختیار کرنا جائز ہے۔ البتہ شناخت کے طور پر اگر کسی نام سے مشہور ہو جائے جیسے سوال میں ذکر کیا گیا ہے تو کوئی حرج نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری، کتاب الصلاۃ میں باب یوں قائم کیا ہے:
(هل يقال مسجد بنى فلان؟) (کیا یوں کہہ سکتے ہیں کہ فلاں قبیلے کی مسجد؟)
اس باب کے تحت درج ذیل حدیث (ح: 420) ذکر کرتے ہیں:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو گھوڑے تیار کرائے تھے ان کی دوڑ حفیا سے لے کر اخیر مقام ثنیۃ الوداع تک مقرر کی اور جو گھوڑے تیار نہیں کیے گئے تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے بنی زریق کی مسجد تک رکھی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے گھوڑے دوڑائے تھے۔
مذکورہ روایت میں مسجد بنی زریق کا تذکرہ ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شناخت کے لیے کسی قوم یا قبیلہ وغیرہ کی طرف مسجد منسوب کی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب