سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(107) جان کے خطرہ کی وجہ سے اسلام قبول نہ کرنا؟

  • 23477
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 734

سوال

(107) جان کے خطرہ کی وجہ سے اسلام قبول نہ کرنا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسلام کے بارے میں ایک عیسائی سے میری گفتگو ہوئی۔ اس نے کہا: اگر میں نے اسلام قبول کیا تو میری ملازمت ختم ہو جائے گی، گھر والے مجھے گھر سے نکال دیں گے بلکہ عین ممکن ہے کہ میری برادری کے لوگ مجھے قتل بھی کر دیں، تو کیا یہ حالات اسلام قبول نہ کرنے میں عذربن سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو آدمی اسلام قبول نہیں کرتا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کا کوئی بھی عذر قبول نہیں کیا جائے گا۔ اسی طرح جو شخص اسلام قبول کر لیتا ہے مگر مجبوری کے سبب خطرات کے ڈرسے اسلام چھوڑ دیتا ہے اس کا عذر بھی مقبول نہیں ہو گا۔

البتہ کسی کو اسلام قبول کرنے کی وجہ سے قتل ہو جانے کا ڈر ہو تو وہ اسلام کو دینے سے لگائے رکھے مگر ظاہر نہ کرے، بلکہ زبان سے اسلام کی نفی بھی کر سکتا ہے۔ ارشاد الہٰی ہے:

﴿مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعدِ إيمـٰنِهِ إِلّا مَن أُكرِهَ وَقَلبُهُ مُطمَئِنٌّ بِالإيمـٰنِ وَلـٰكِن مَن شَرَحَ بِالكُفرِ صَدرًا فَعَلَيهِم غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُم عَذابٌ عَظيمٌ ﴿١٠٦ ذ‌ٰلِكَ بِأَنَّهُمُ استَحَبُّوا الحَيو‌ٰةَ الدُّنيا عَلَى الءاخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لا يَهدِى القَومَ الكـٰفِرينَ ﴿١٠٧ أُولـٰئِكَ الَّذينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلىٰ قُلوبِهِم وَسَمعِهِم وَأَبصـٰرِهِم وَأُولـٰئِكَ هُمُ الغـٰفِلونَ ﴿١٠٨ لا جَرَمَ أَنَّهُم فِى الءاخِرَةِ هُمُ الخـٰسِرونَ ﴿١٠٩﴾... سورة النحل

’’جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے بجز اس کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو مگر جو لوگ کھلے دل سے کفر کریں تو ان پر اللہ کا غضب ہے اور انہی کے لیے بہت بڑا عذاب ہے یہ اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت سے زیادہ محبوب رکھا، یقینا اللہ کافر لوگوں کو راہِ راست نہیں دکھاتا۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہی لوگ غافل ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔‘‘

اگر جان کا خطرہ نہ ہو تو صرف ملازمت کی خاطر اسلام کو چھپایا نہیں جا سکتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اسلام و ایمان اور کفر،صفحہ:303

محدث فتویٰ

تبصرے