سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(89) جنت میں نبی ﷺ کا ساتھ کن لوگوں کو حاصل ہو گا؟

  • 23459
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 5331

سوال

(89) جنت میں نبی ﷺ کا ساتھ کن لوگوں کو حاصل ہو گا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ صحیح ہے کہ ایک صحابی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رفاقت دینے کا وعدہ کیا تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں جس صحابی کی طرف اشارہ ہے وہ ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ ہیں، ربیعہ فرماتے ہیں:

«كُنْتُ أَبِيتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ ، فَقَالَ لِي : سَلْ ، فَقُلْتُ : أَسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ ، قَالَ : أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ ، قُلْتُ : هُوَ ذَاكَ ، قَالَ : فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ »(مسلم، الصلاة، فضل السجود والحث علیہ، ح: 489)

’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس میں رات گزارتا تھا، میں آپ کے پاس وضو کا پانی اور دیگر ضرورت کی چیزیں (مسواک وغیرہ) لے کر حاضر ہوتا۔ (ایک رات خوش ہو کر) آپ نے فرمایا: کچھ فرمائش کرو، میں نے عرض کی: میں جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: اس کے علاوہ کوئی اور چیز؟ میں نے کہا: بس یہی ایک فرمائش ہے۔ آپ نے فرمایا: سجدوں کی کثرت سے اپنی ذات کے لیے میری مدد کرو۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ربیعہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کا ارادہ کیا۔ نہ کہ رفاقت عطا کرنے کا۔ اگر رفاقت عطا کرنے کا آپ نے وعدہ کیا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ربیعہ رضی اللہ عنہ سے یہ نہ فرماتے:

(فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ)

’’اس آرزو کو پورا کروانے میں) بہت زیادہ سجدے کر کے میرا تعاون کرو۔‘‘

مطلب یہ تھا بہت زیادہ سجدے کرنے کی وجہ سے ربیعہ رضی اللہ عنہ کی فرمائش پوری ہونے میں سہولت پیدا ہو جائے گی۔ یہ بھی واضح رہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت انہی لوگوں کو حاصل ہو گی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بجا لاتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسولَ فَأُولـٰئِكَ مَعَ الَّذينَ أَنعَمَ اللَّهُ عَلَيهِم مِنَ النَّبِيّـۧنَ وَالصِّدّيقينَ وَالشُّهَداءِ وَالصّـٰلِحينَ وَحَسُنَ أُولـٰئِكَ رَفيقًا ﴿٦٩﴾... سورة النساء

’’اور جو بھی اللہ کی اوررسول کی فرمانبرداری کرے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے انعام کیا ہے، جیسے نبی، صدیق، شہید اور نیک لوگ ہیں، یہ بہترین رفیق ہیں۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:236

محدث فتویٰ

تبصرے