السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جن سورتوں کے آخر میں سجدہ تلاوت ہے ان کی تلاوت کے وقت سجدہ تلاوت کب کیا جائے؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ رکوع ہی سجدہ تلاوت کا قائم مقام ہو جائے گا۔ لہذا رکوع سے قبل سجدہ نہ کیا جائے، بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ رکوع میں جاتے وقت سجدہ تلاوت کی نیت کر لی جائے اور رکوع کے بعد نماز کے سجدے میں بھی سجدہ تلاوت ادا ہو جاتا ہے اور اس صورت میں علیحدہ سجدہ تلاوت کی ضرورت نہیں! کیا اس طرح سجدہ تلاوت ادا ہو جاتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سجدہ تلاوت کا شریعت میں کوئی متبادل عمل نہیں بناتا گیا نہ رکوع اور نہ سجدہ نماز۔ حالت نماز میں آیت سجدہ کی تلاوت کے وقت رکوع میں جانے کی بجائے سجدہ تلاوت کرنا سنت ہے۔ سجدہ نماز میں کسی اور سجدے کی نیت کرنا درست نہیں کیونکہ اس کی نیت تو پہلے ہو چکی ہے۔ مزید برآں اگر ایک سجدے کو سجدہ تلاوت قرار دے دیا جائے تو ایک رکعت میں ایک سجدہ کرنے سے نماز نہیں ہو گی۔ یہ بات بھی ملحوظِ خاطر رکھنی چاہئے کہ نماز کے سجدے اور تلاوت کے سجدے کی تسبیح و دعا میں بھی فرق ہے۔
سجدہ نماز ہمیشہ رکوع کے بعد جبکہ سجدہ تلاوت ہمیشہ رکوع سے پہلے ہوتا ہے۔ اس کے برعکس کرنا سنت مطہرہ کے خلاف ہے۔
سجدہ تلاوت کرنے کے بعد واپس قیام والی حالت میں آجائیں اور پھر رکوع کریں۔ یا حالت قیام میں پہنچ کر کسی سورت کی کچھ آیات تلاوت کرنے کے بعد رکوع کر لیں۔ ’’سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سورۃ النجم کی تلاوت کی (جس کے آخر میں سجدہ ہے۔) آپ نے سجدہ کیا پھر کھڑے ہو گئے، انہوں نے ایک اور سورت پڑھی (اور پھر رکوع کیا۔)‘‘(مؤطا القرآن، ما جاء فی سجود القرآن، ح؛ 481)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب