سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) سجدہ تلاوت کی دعائیں

  • 23445
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 3726

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثر عوام الناس سجدہ تلاوت میں سبحان ربى الاعلىٰ پڑھتے ہیں۔ کیا سجدہ تلاوت میں یہی تسبیح تین بار پڑھی جائے یا سجدہ تلاوت کی مخصوص دعا پڑھی جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سجدہ تلاوت کی مخصوص دعائیں اگر یاد نہ ہوں تو سجدہ تلاوت کو سجدہ نماز پر قیاس کرتے سبحان ربى الاعلىٰ پڑھا جا سکتا ہے۔ مگر سجدہ تلاوت کی دعا کے بارے میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سجدہ تلاوت میں یہ دعا تکرار سے پڑھا کرتے تھے:

(سجدَ وجهـيَ للذي خلقَـه وشَـقَّ سمعَـه وبصرَه بحولـِه وقـوَّتِه)(ابوداؤد، سجود القرآن، ما یقول اذا سجد، ح: 1414، صحیح ابوداؤد از علامہ البانی: 1255، ترمذي، السفر، ما یقول فی سجود القرآن، ح: 580)

’’میرا چہرہ اس ہستی کے لیے سجدہ ریز ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اپنی طاقت و قوت سے اس کے کان اور آنکھیں بنائیں۔‘‘

بعض احادیث میں اس دعا کے بعد (فتبارك الله أحسن الخالقين) (حاکم 220/1) کے الفاظ بھی ہیں۔ ان الفاظ کا ترجمہ یہ ہے:

’’اللہ جو بہترین تخلیق کرنے والا ہے بہت بابرکت ہے۔‘‘

سجدہ تلاوت کی ایک اور دعا بھی احادیث سے ملتی ہے۔ ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے عرض کرتا ہے: میں نے رات کو خواب دیکھا گویا میں ایک درخت کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہا ہوں۔ میں نے جب سجدہ تلاوت کیا تو درخت نے بھی میرے سجدے کے ساتھ سجدہ کیا۔ میں نے سنا کہ وہ درخت یہ پڑھ رہا تھا:

(اللهم اكتب لي بها عندك أجرا ، وضع عني بها وزرا ، واجعلها لي عندك ذخرا ، وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داؤد)

’’اللہ! اس سجدہ کی وجہ سے (میرے لیے) اپنے پاس اجر لکھ دے اور اس کے سبب مجھ سے گناہوں کا بوجھ اتار دے، اس (سجدے) کو میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا دے۔ اس سجدے کو میری طرف سے قبول کر لے جیسے تو نے اپنے بندے داؤد سے قبول کیا۔‘‘

’’ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آیت سجدہ تلاوت کی تو میں نے آپ کو سجدہ میں وہی دعا پڑھتے سنا جو اُس شخص (ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ) نے درخت کی کہی ہوئی بیان کی تھی۔‘‘(ترمذي، السفر، ما جاء ما یقول فی سجود القرآن، ح: 579، ابن ماجه: 1053) ابن ماجہ میں الفاظ مختصر اور قدرے مختلف ہیں۔)

اس دعا کو چونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پڑھا تھا لہذا اس کا مسنون ہونا ثابت ہوا۔

نوٹ: اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جمادات (درخت وغیرہ) بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں اور اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ کائنات کی ہر چیز للہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ ہم اس تسبیح کا احساس نہیں رکھتے اور نہ ہم اس تسبیح کو سمجھتے ہیں۔

(دیکھیے بنی اسراءیل: 17/44، الحج: 22/18، الحدید: 57/1، الحشر: 59/1، الصف: 61/1، الجمعۃ: 62/2، التغابن: 64/1)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:212

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ