سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) دودھ میں مچھر گر جانے کا حکم

  • 2344
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 4229

سوال

(150) دودھ میں مچھر گر جانے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر دودھ میں مچھر گر جائے تو کیا اسے استعمال کیا جا سکتاہے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ وہ دودھ پی سکتے ہیں ،اس کو پینے میں کوئی حرج نہیں ہے، وہ پاک ہی ہے اور نجس نہیں ہوا،شریعت میں اگرچہ مچھر،بھڑ،  چیونٹی اور جگنو وغیرہ کے حوالے سے کوئی صریح نص منقول نہیں۔  لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے میں مکھی گر جانے کی صورت میں اسے غوطہ دے کر نکالنے اور پھر اسے استعمال کر لینے کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔مکھی اور مچھر ایک ہی طرح کی دو مخلوقات ہیں،اگر مکھی مچھر سے بڑی ہونے کے باجود جس چیز میں گر جائے اس کو استعمال کیا جا سکتا ہے تو مچھر والی چیز کے استعمال میں بھی بظاہر کوئی مضائقہ نہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ مکھی میں دم مسفوح (رگوں میں دوڑنے پھرنے والا خون) نہیں ہوتا ،جسے قرآن نے حرام قرار دیا ہے، اس لئے اس کے گرنے سے چیز ناپاک نہیں ہوتی اور ظاہر ہے کہ مکھی کی طرح مچھر، چیونٹی، جگنو، بھڑ وغیرہ اور ان کے علاوہ بھی بیسیوں ایسے جانور ہیں جن میں دم مسفوح نہیں ہوتا تو اس قاعدے سے سب کو مکھی پر قیاس کر لیا گیا کہ ان کے گر نے سے بھی چیز ناپاک نہیں ہوتی۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 09 ص 

تبصرے