سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت؟

  • 23438
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 635

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سجدہ تلاوت صرف حالتِ نماز میں کرنا چاہئے یا نماز کے علاوہ بھی سجدہ تلاوت ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز اور غیر نماز دونوں حالتوں میں سجدہ تلاوت مشروع ہے۔ الفتح الربانی (163/4) میں ہے کہ جمہور ائمہ کے نزدیک آدمی جب تنہا نماز پڑھ رہا ہو یا جب وہ امامت کروا رہا ہو تو اس کے لیے نماز میں، خواہ وہ جہری ہو یا سری، فرض ہو یا نفل، سجدہ تلاوت کرنا مستحب ہے۔

ابورافع بیان کرتے ہیں: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی۔ آپ نے﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ ﴿١﴾ (سورۃ الانشقاق) کی تلاوت کی تو سجدہ تلاوت کیا۔ میں نے پوچھا: یہ کیسا سجدہ ہے؟ انہوں نے فرمایا:

’’میں نے ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پیچھے یہ سجدہ کیا ہے۔ میں یہ سجدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ سے جا ملوں۔‘‘(بخاري، سجود القرآن، من قرا السجدة فی الصلوة فسجد بھا، ح: 1078، مسلم: 578، ابوداؤد: 1408)

بہت سی احادیث سے خارج از نماز بھی سجدہ تلاوت کا ثبوت ملتا ہے۔ چند احادیث ملاحظہ کریں:

’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کبھی قرآن پڑھتے، آیت سجدہ تلاوت کرتے تو ہمارے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہجوم کی وجہ سے ہم میں سے کسی کو سجدہ کی جگہ نہ ملتی اور یہ نماز کے برابر ہوتا۔‘‘(بخاري: 1075۔1076، مسلم: المساجد، سجود التلاوة، ح: 575، ابوداؤد: 1413)

مسلم میں غير الصلوة اور ابوداؤد میں غير صلوة کے الفاظ ہیں۔

’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر سورۃ ’’ص‘‘ کی تلاوت کی اور جب آیت سجدہ تلاوت کی تو منبر سے اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ تلاوت کیا۔ آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔‘‘(ابوداؤد: 1410، دارمي: 1474، حاکم 284/1-285)

’’عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ سورۃ النحل کی آیت سجدہ آئی، آپ نے منبر سے اتر کر سجدہ کیا اور باقی لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ ‘‘(بخاري: 1077)

’’ فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت سجدہ تلاوت کی تو سب لوگوں نے سجدہ کیا ان میں سے کچھ سواریوں پر تھے اور کچھ زمین پر سجدہ کرنے والے تھے۔ سوار لوگوں نے اپنے اپنے ہاتھوں پر سجدہ کیا۔‘‘ (ابوداؤد: 1411، حاکم: 219/1)

’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں سورۃ النجم کی تلاوت کی تو ایک بوڑھے (امیہ بن خلف) کے علاوہ سب لوگوں نے سجدہ کیا۔ مسلمانوں، مشرکوں، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا۔‘‘ (بخاري: 1067، 1071، مسلم: 576، ابوداؤد: 1406)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:208

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ