سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(55) زمین و آسمان اور ما بينهما کی تخلیق کتنے دنوں میں ہوئی؟

  • 23425
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 7547

سوال

(55) زمین و آسمان اور ما بينهما کی تخلیق کتنے دنوں میں ہوئی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زمین و آسمان اور ما بينهما کی تخلیق کتنے دنوں میں ہوئی؟ چھ دن میں یا آٹھ دن میں؟ قرآن پاک کی روشنی میں وضاحت کر دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان اور وما بينهما (جو کچھ ان کے درمیان ہے) کو چھ دنوں (ان دنوں کی حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے) میں پیدا کیا۔ کئی قرآنی آیات میں اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذى خَلَقَ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضَ فى سِتَّةِ أَيّامٍ...﴿٥٤﴾... سورةالاعراف

’’بےشک تمہارا رب اللہ ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا۔‘‘

﴿ إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذى خَلَقَ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضَ فى سِتَّةِ أَيّامٍ ثُمَّ استَوىٰ عَلَى العَرشِ يُدَبِّرُ الأَمرَ ما مِن شَفيعٍ إِلّا مِن بَعدِ إِذنِهِ ذ‌ٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُم فَاعبُدوهُ أَفَلا تَذَكَّرونَ ﴿٣﴾... سورة يونس

’’بےشک تمہارا رب اللہ ہی ہے، جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ہے، پھر (اپنی شان کے مطابق) عرش پر مستوی ہوا، وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے۔ اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے پس سفارش کرنے والا نہیں یہی اللہ تمہاراا رب ہے لہذا تم اس کی عبادت کرو، کیا تم (پھر بھی) نصیحت نہیں پکڑتے۔‘‘

ایک اور مقام پر فرمایا:

﴿وَهُوَ الَّذى خَلَقَ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضَ فى سِتَّةِ أَيّامٍ...﴿٧﴾... سورة هود

’’اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا۔‘‘

ان آیات میں زمین و آسمان کا تذکرہ ہے (وَمَا بَيْنَهُمَا) کا ذکر نہیں لیکن ضمنا (وَمَا بَيْنَهُمَا) بھی اسی میں شامل ہیں اور بعض آیات میں تو (وَمَا بَيْنَهُمَا) کی صراحت بھی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿الَّذى خَلَقَ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضَ وَما بَينَهُما فى سِتَّةِ أَيّامٍ ثُمَّ استَوىٰ عَلَى العَرشِ الرَّحمـٰنُ فَسـَٔل بِهِ خَبيرًا ﴿٥٩﴾... سورة الفرقان

’’وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوا، وہ رحمٰن ہے، آپ اس کے بارے میں کسی خبردار سے پوچھ لیں۔‘‘

ایک اور آیت میں فرمایا:

﴿اللَّهُ الَّذى خَلَقَ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضَ وَما بَينَهُما فى سِتَّةِ أَيّامٍ ثُمَّ استَوىٰ عَلَى العَرشِ ما لَكُم مِن دونِهِ مِن وَلِىٍّ وَلا شَفيعٍ أَفَلا تَتَذَكَّرونَ ﴿٤﴾... سورة السجدة

’’اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر عرش پر جلوہ افروز ہوا، تمہارے لیے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں، کیا (پھر بھی) تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔‘‘

سورہ حم السجدۃ میں ان چھ دنوں کی تفصیل بھی بیان ہوئی ہے۔ دو دن میں زمین بنائی، دو دن میں برکتیں، خزانے اور پہاڑ وغیرہ رکھے اور دو دن میں آسمان بنائے لہذا سب ملا کر چھ دن ہوئے۔ اس سورت کی آیت 10 میں اللہ تعالیٰ نے زمین میں پہاڑوں کے گاڑھنے اور اس میں برکتیں وغیرہ رکھنے کا وقت چار دن بیان کیا ہے۔ ان چار دنوں میں زمین کے پیدا کرنے کے دو دن بھی شامل ہیں۔ یہاں زمین کی تخلیق کے دو دن شامل نہ کرنے کی وجہ سے بعض لوگوں کو اشکال پیدا ہوا کہ زمین و آسمان اور (وَمَا بَيْنَهُمَا) کو آٹھ دن میں پیدا کیا گیا ہے۔ زمین و آسمان اور ان کے مابین چیزوں کی تخؒیق کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿ قُل أَئِنَّكُم لَتَكفُرونَ بِالَّذى خَلَقَ الأَرضَ فى يَومَينِ وَتَجعَلونَ لَهُ أَندادًا ذ‌ٰلِكَ رَبُّ العـٰلَمينَ ﴿٩ وَجَعَلَ فيها رَو‌ٰسِىَ مِن فَوقِها وَبـٰرَكَ فيها وَقَدَّرَ فيها أَقو‌ٰتَها فى أَربَعَةِ أَيّامٍ سَواءً لِلسّائِلينَ ﴿١٠ ثُمَّ استَوىٰ إِلَى السَّماءِ وَهِىَ دُخانٌ فَقالَ لَها وَلِلأَرضِ ائتِيا طَوعًا أَو كَرهًا قالَتا أَتَينا طائِعينَ ﴿١١فَقَضىٰهُنَّ سَبعَ سَمـٰواتٍ فى يَومَينِ وَأَوحىٰ فى كُلِّ سَماءٍ أَمرَها وَزَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنيا بِمَصـٰبيحَ وَحِفظًا ذ‌ٰلِكَ تَقديرُ العَزيزِ العَليمِ ﴿١٢﴾... سورة فصلت

’’آپ کہہ دیجیے! کہ کیا تم اس (اللہ) کا انکار کرتے ہو اور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کر دی، سارے جہانوں کا پروردگار وہی ہے۔ اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑھ دیے اور اس میں برکت رکھ دی اور اس میں (رہنے والوں کی) غذاؤں کی تجویز بھی صرف چار دن میں کر دی، یہ سوال کرنے والوں کے لیے پورا جواب ہے۔ پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں (سا) تھا، اور اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے۔ دونوں نے عرض کیا: ہم بخوشی حاضر ہیں۔ تو دو دن میں سات آسمان بنا دیے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی یہ تدبیر اللہ خوب غالب اور بھرپور علم والے کی ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:159

محدث فتویٰ

تبصرے