سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) روزِ قیامت لوگوں کے گروہوں کی تعداد؟

  • 23414
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2908

سوال

(44) روزِ قیامت لوگوں کے گروہوں کی تعداد؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روزِ قیامت لوگوں کے کتنے گروہ ہوں گے؟ بعض لوگ سورۃ البلد اور سورۃ الواقعۃ کے حوالے سے دو اور تین  گروہوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قیامت کے دن لوگوں کے بہت سے گروہ ہوں گے۔ کچھ گروہ جنتیوں کے اور کچھ جہنمیوں کے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَسيقَ الَّذينَ كَفَروا إِلىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا...﴿٧١﴾... سورة الزمر

’’اور کفار گروہ کے گروہ جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے۔‘‘

اسی طرح جنتیوں کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَسيقَ الَّذينَ اتَّقَوا رَبَّهُم إِلَى الجَنَّةِ زُمَرًا...﴿٧٣﴾... سورةالزمر

’’اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کیے جائیں گے۔‘‘

احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر امت کے اہل ایمان الگ الگ اپنے اپنے نبیوں کے ساتھ ہوں گے اور ان میں سے بھی بعض انبیاء کے کئی کئی گروہ ہوں گے، چنانچہ ارشاد نبوی ہے:

میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں، کسی نبی کے ساتھ پوری امت گزری، کسی نبی کے ساتھ چند آدمی گزرے، کسی نبی کے ساتھ دس آدمی گزرے، کسی نبی کے ساتھ پانچ آدمی گزرے اور کوئی نبی تنہا گزرا۔ پھر میں نے دیکھا تو انسانوں کی ایک بہت بڑی جماعت دُور سے نظر آئی۔ میں نے جبریل سے پوچھا: کیا یہ میری امت ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، آپ افق کی طرف دیکھیں۔ میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت دکھائی دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہے آپ کی امت، اور یہ جو آگے آگے ستر ہزار کی تعداد ہے ان سے نہ حساب لیا جائے گا اور نہ ان لوگوں پر عذاب ہو گا۔ میں نے پوچھا کہ ایسا کیوں ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ داغ لگواتے تھے نہ دم جھاڑ کرواتے تھے، وہ شگون نہیں لیتے تھے اور اپنے رب پر بھروسا کرتے تھے۔ عکاشہ بن محصن اٹھ کر آپ کی طرف آئے اور عرض کرنے لگے کہ آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان لوگوں میں کر دے۔ آپ نے دعاا مانگی:

(اللهم اجعله منهم)

’’اللہ! اسے ان لوگوں میں سے کر دے۔‘‘

ان کے بعد ایک اور صحابی اٹھے اور عرض کرنے لگے: میرے لیے بھی اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان لوگوں میں کر دے۔ آپ نے فرمایا:

(سبقك بها عكاشة)(بخاري، الرقاق، یدخل الجنة سبعون الفا بغیر حساب، ح: 6541)

’’عکاشہ اس میں تم سے آگے بڑھ گئے۔‘‘

انسانوں کے مختلف گروہوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَيَومَ تَقومُ السّاعَةُ يَومَئِذٍ يَتَفَرَّقونَ ﴿١٤ فَأَمَّا الَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّـٰلِحـٰتِ فَهُم فى رَوضَةٍ يُحبَرونَ ﴿١٥وَأَمَّا الَّذينَ كَفَروا وَكَذَّبوا بِـٔايـٰتِنا وَلِقائِ الءاخِرَةِ فَأُولـٰئِكَ فِى العَذابِ مُحضَرونَ ﴿١٦﴾... سورةالروم

’’اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن لوگ الگ الگ ہو جائیں گے، جو ایمان لا کر نیک اعمال کرتے رہے وہ جنت میں خوش و خرم کر دیے جائیں گے اور جنہوں نے کفر کیا تھا اور آیتوں اور آخرت کی ملاقات کو جھوٹا ٹھہرایا تھاوہ سب عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے۔‘‘

ایک اور جگہ انسانوں کے دو گروہوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿فَأَقِم وَجهَكَ لِلدّينِ القَيِّمِ مِن قَبلِ أَن يَأتِىَ يَومٌ لا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ يَومَئِذٍ يَصَّدَّعونَ ﴿٤٣ مَن كَفَرَ فَعَلَيهِ كُفرُهُ وَمَن عَمِلَ صـٰلِحًا فَلِأَنفُسِهِم يَمهَدونَ ﴿٤٤ لِيَجزِىَ الَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّـٰلِحـٰتِ مِن فَضلِهِ إِنَّهُ لا يُحِبُّ الكـٰفِرينَ ﴿٤٥﴾... سورة الروم

’’آپ اپنا رُخ اس سچے اور سیدھے دین کی طرف ہی رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جس کا اللہ کی طرف سے ٹلنا ہے ہی نہیں۔ اس دن سب متفرق ہو جائیں گے۔ کفر کرنے والوں پر ان کے کفر کا وبال ہو گا اور نیک کام کرنے والے اپنی ہی آرام گاہ سنوار رہے ہیں تاکہ اللہ انہیں اپنے فضل سے جزا دے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے۔ وہ (اللہ) کافروں سے محبت نہیں رکھتا ہے۔‘‘

ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿فَريقٌ فِى الجَنَّةِ وَفَريقٌ فِى السَّعيرِ ﴿٧﴾... سورة الشورىٰ

’’ایک گروہ جنت میں اور ایک گروہ جہنم میں ہو گا۔‘‘

جنتیوں کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ انہیں﴿سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ ﴿٥٨﴾ (یٰس 36/57)) (یٰس: 36/58) کا مژدہ سنایا جائے گا جبکہ مجرمین سے کہا جائے گا:

﴿وَامتـٰزُوا اليَومَ أَيُّهَا المُجرِمونَ ﴿٥٩﴾... سورة يس

’’مجرمو! آج تم الگ ہو جاؤ۔‘‘

انہی دو قسم کے لوگوں کا تذکرہ سورۃ الحاقۃ (آیات: 19-37)، سورۃ الانشقاق (آیات: 7-15)۔ البلد (17-20) اور کئی دیگر سورتوں میں ہے۔ سورۃ البلد میں ہے:

﴿ثُمَّ كانَ مِنَ الَّذينَ ءامَنوا وَتَواصَوا بِالصَّبرِ وَتَواصَوا بِالمَرحَمَةِ ﴿١٧ أُولـٰئِكَ أَصحـٰبُ المَيمَنَةِ ﴿١٨ وَالَّذينَ كَفَروا بِـٔايـٰتِنا هُم أَصحـٰبُ المَشـَٔمَةِ ﴿١٩ عَلَيهِم نارٌ مُؤصَدَةٌ ﴿٢٠﴾... سورة البلد

’’پھر ان لوگوں میں سے ہو گیا جو ایمان لائے اور ایک دوسرے کو صبر کی اور رحم کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں دائیں ہاتھ والے (خوش بختی والے) اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا وہ کم بختی والے ہیں۔ انہی پر آگ ہو گی جو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہو گی۔‘‘

مذکورہ بالا تمام آیات اور حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ لوگ قیامت کے دن بنیادی طور پر دو گروہوں میں تقسیم ہوں گے البتہ ان کی اندرونی تقسیم کی وجہ سے کئی اصناف ہوں گی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے سورۃ الواقعۃ میں تین گروہوں کا ذکر کیا ہے، ایک گروہ اصحاب اليمين کا، دوسرا اصحاب الشمال کا اور تیسرا گروہ السابقون المقربون کا ہے۔ یہاں بنیادی تقسیم کو اگر مدِنظر رکھا جائے تو اصل گروہ دو ہی بنتے ہیں کیونکہ اصحاب اليمين اور السابقون اصل میں ایک ہی قسم (اصحاب الجنة) شمار ہوتے ہیں۔ یہ اہل جنت کی ذیلی تقسیم ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

قرآن اور تفسیر القرآن،صفحہ:138

محدث فتویٰ

تبصرے