سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(40) روح دوبارہ قبر میں دنیا والے جسم میں کیسے آتی ہے؟

  • 23410
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1384

سوال

(40) روح دوبارہ قبر میں دنیا والے جسم میں کیسے آتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ماہنامہ دعوۃ التوحید جلد 3 شمارہ 25 محرم 1423ھ مارچ 2002 کا مطالعہ کیا۔ جب مضمون: 'موت کیا ہے؟' پر پہنچا تو ذہن میں ایک مسئلہ پیدا ہوا وہ یہ کہ آپ صفحہ 18-19 پر لکھتے ہیں کہ میرے بندے کا اعمال نامہ علیین میں لکھ دو اور اسے زمین کی طرف لوٹا دو کیونکہ میں نے انہیں زمین سے بنایا تھا اسی میں لوٹانا ہے اور اسی سے دوبارہ اٹھانا ہے تو اس کی روح جسم میں لوٹا دی جاتی ہے۔ جبکہ قرآن مجید 23/ المومنون: 15 اور 16 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "پھر تم اس کے پیچھے مرو گے اور قیامت کے دن کھڑے کیے جاؤ گے۔"

اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بندے کی روح، جو قیامت سے پہلے علیین اور سجین میں جنت اور دوزخ کا نظارہ کر رہی ہوتی ہے، قیامت برپا ہونے پر اس دنیا والے جسم میں آئے گی اور انسان قبروں سے اٹھیں گے۔ آپ سے گزارش ہے کہ وضاحت کریں کہ روح دوبارہ قبر میں دنیا والے جسم میں کیسے آتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روح دوبارہ قبر میں دنیا والے جسم میں کیسے آتی ہے؟ کے سلسلے میں عرض یہ ہے کہ "کیسے' کا سوال حل کرنا انسانی علم کی دسترس سے باہر ہے۔ لہذا روح کے جسم میں آنے کی کیفیت کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔ روح کے جسم میں آنے کی کیفیت کو بیان کرنا تو دور کی بات ہے خود روح کی کیفیت بھی بیان نہیں کی جا سکتی کہ وہ کیسی ہے؟

روح کا مشاہدہ تو ہم یہاں بھی نہیں کر سکتے۔ بچے میں روح اس وقت ڈال دی جاتی ہے جب وہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے۔ دنیا میں ہمارے سامنے کتنے انسان فوت ہوتے ہیں کیا ہم کسی کی روح نکلنے کی کیفیت دیکھ سکے یا جو لوگ اسی دنیا میں زندہ ہوئے کیا ان میں کسی نے روح داخل ہوتے ہوئے دیکھی کہ وہ کیسے آتی ہے۔ جب اجسام ہمارے سامنے بھی ہوں تو روح کی آمدرورفت کی کیفیت کو بیان نہیں کیا جا سکتا تو جب اجساد ہم سے اوجھل ہی ہو جائیں (عالم برزخ میں چلے جائیں) تو پھر ان ارواح کی آمدورفت کی کیفیت کیسے بیان کی جا سکتی ہے؟

باقی رہا یہ مسئلہ کہ علیین، سجین اور قبر کا تعلق کیسا ہے۔ یہ بھی انسانی فہم و ادراک سے بالاتر ہے۔ تاہم حدیث میں آتا ہے کہ قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہوتی ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ لہذا عالم برزخ کے معاملات کو دنیوی اُمور پر قیاس کر کے ان کی کیفیت کو معلوم نہیں کیا جا سکتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

شرک اور خرافات،صفحہ:130

محدث فتویٰ

تبصرے