سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(26) مشرک والدین کے ساتھ حسن سلوک

  • 23396
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1812

سوال

(26) مشرک والدین کے ساتھ حسن سلوک

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد کافر و مشرک ہیں، مجھے اُن سے کیسا رویہ اختیار کرنا چاہئے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ اپنے والد کی عزت و تکریم کریں، ان سے حسن سلوک کریں، ان کی خدمت کریں اور ان پر خرچ کریں اس کے ساتھ ساتھ ان کی خیرخواہی کریں یعنی انہیں ادب و احترام سے اسلام کی دعوت بھی دیں جیسے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کو دعوت دی تھی۔ انہیں شرک کے انجام دے ڈرائیں، اسلام کی دعوت دینے میں کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں، خود بھی ان کی ہدایت کے لیے دعا کریں اور دوسرے نیک لوگوں سے بھی دعا کروائیں۔ لیکن اگر آپ کے والد آپ کو اسلام سے برگشتہ کرنا چاہیں اور شرک کرنے پر زور دیں تو اس معاملے میں جہاں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہے ہرگز ان کی اطاعت و فرمانبرداری نہ کریں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِن جـٰهَداكَ عَلىٰ أَن تُشرِكَ بى ما لَيسَ لَكَ بِهِ عِلمٌ فَلا تُطِعهُما وَصاحِبهُما فِى الدُّنيا مَعروفًا وَاتَّبِع سَبيلَ مَن أَنابَ إِلَىَّ ثُمَّ إِلَىَّ مَرجِعُكُم فَأُنَبِّئُكُم بِما كُنتُم تَعمَلونَ ﴿١٥﴾... سورةلقمان

’’اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تُو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اُس سے میں تمہیں خبردار کر دوں گا۔‘‘

جب ایک شخص کسی کی بات کو ماننے سے انکار کرتا ہے تو طبعی طور پر اس سے دُوری پیدا ہوتی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے﴿وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا﴾کے الفاظ سے والدین سے حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا ہے۔ البتہ کفار و مشرکین سے دلی طور پر محبت کرنا ہرگز درست نہیں خواہ والدین اور قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا تَجِدُ قَومًا يُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ يُوادّونَ مَن حادَّ اللَّهَ وَرَسولَهُ وَلَو كانوا ءاباءَهُم أَو أَبناءَهُم أَو إِخو‌ٰنَهُم أَو عَشيرَتَهُم أُولـٰئِكَ كَتَبَ فى قُلوبِهِمُ الإيمـٰنَ وَأَيَّدَهُم بِروحٍ مِنهُ وَيُدخِلُهُم جَنّـٰتٍ تَجرى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ خـٰلِدينَ فيها رَضِىَ اللَّهُ عَنهُم وَرَضوا عَنهُ أُولـٰئِكَ حِزبُ اللَّهِ أَلا إِنَّ حِزبَ اللَّهِ هُمُ المُفلِحونَ ﴿٢٢﴾... سورة المجادلة

’’اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے عزیز  ہی کیوں نہ ہوں، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان لکھ دیا ہے اور جن کی تائید جبرائیل کے ذریعے سے کی ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں یہ اللہ کا لشکر ہے، آگاہ رہو بیشک اللہ کی جماعت والے ہی کامیاب لوگ ہیں۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

شرک اور خرافات،صفحہ:108

محدث فتویٰ

تبصرے