السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
'صاحب ذرا توجہ کی جائے یہ پانچ سورہ ہے۔" بس میں کارڈ بیچنے والے نے کہا، ان پانچ ناموں میں سے مجھے دو سورتوں (سورۃ یس 36، سورۃ الرحمٰن 55) کے نام یاد ہیں، باقی وہ جانے یا اس کا خدا کہ باقی کون سی تین سورتوں کے نام اس نے بتائے، کارڈ پر سوائے خانوں کے اور کچھ نظر نہیں آتا ۔۔ اس کارڈ کے بارے میں ہماری رہنمائی کریں اور یہ بتائیں کہ ایسا کارڈ خریدنا چاہئے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کارڈ کو پانچ سورہ کہنا غلط ہے، پانچ سورہ کیا اس پر تو ایک سورت بھی نہیں ہے، صرف آیۃ الکرسی، اس کے بعد ایک آیت اور بعض آیات کے کچھ حصے ذکر کیے گئے ہیں، اس کارڈ کے اوپر جو نقش بنا ہوا ہے اس کی فضیلت کے بارے میں ایک روایت بھی س کارڈ پر دی گئی ہے، پہلے ہم اس روایت کو ذکر کرتے ہیں، پھر اس کی غلطیوں کی نشاندہی کریں گے، لکھا ہے:
’’جناب ابن عباس سے روایت ہے کہ جو کوئی اس نقش کو ایک بار دیکھے تو گویا اس نے عبادت بہت کی اور جو دوبار دیکھے تو گویا سو بار قرآن مجید تمام کیا اور تین بار دیکھے تو گویا کہ اس نے سونا بہت صدقہ کیا اور جو چار بار دیکھے تو ہزار حج کیے اور جو پانچ بار دیکھے اس نے ہزار رکعت نماز ادا کی اور جو چھ بار دیکھے تو خدا اس پر آتش دوزخ حرام کر دے گا اور جو سات بار دیکھے اسے دولت بہت ملے گی اور جو آٹھ بار دیکھے تو سانپ، بچھو، آسیب اور دنیا کی ہر بلا سے محفوط رہے اور جو نو بار دیکھے تو پانی میں غرق نہ ہو گا اور جو دس بار دیکھے تو عذاب قبر اور خوف نکیرین سے نجات پائے گا اور گیارہ بار دیکھے تو گناہ اس کے سب بخشے جائیں گے اور بار بار دیکھے تو روز قیامت اس کا چہرہ مثل چودھویں رات کے منور ہو گا اور جس گھر میں یہ نقش ہو گا اس گھر میں کوئی بلا نہ آئے گی اور جو بعد نماز صبح دیکھے تو چالیس صبح آدم کے برابر نماز ادا کی، اور جو نماز ظہر کے بعد دیکھے تو اس نے تین سو حج برابر حضرت کے کیے اور جو بعد نمز عصر دیکھے تو چار سو حج برابر موسی کے کیے اور اگر بعد نماز مغرب دیکھے تو پانچ سو حج برابر عیسی کے کیے اور بعد نماز عشاء کے دیکھے تو اس نے ستر حج برابر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کیے اور مقدمات یا حکام کے روبرو اس تعویذ کو بازو پر باندھ لیا جائے تو ان شاءاللہ کامیابی ہو گی۔‘‘
مذکورہ روایت کئی اعتبار سے غلط ہے:
ابن عباس کے دور میں زیر بحث نقش کا کوئی وجود نہیں تھا، کارڈ پر جن دس بارہ اماموں کا ذکر ہوا ہے ان میں سے بیشتر ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔
اندرونی ترتیب کی وجہ سے بھی روایت غلط ہے، مثلا لکھا ہے کہ جو اس نقش کو چار بار دیکھے تو ہزار حج کا ثواب ملے گا اور پانچ بار دیکھنے سے ہزار رکعت نماز کا ثواب ملے گا تو گویا چار بار دیکھنے کا ثواب زیادہ ہے اور پانچ بار دیکھنے کا کم، کیونکہ ہزار رکعت نماز سے ہزار حج کا ثواب کہیں بڑھ کر ہوتا ہے، اسی پر قیاس کرتے ہوئے چھ بار دیکھنے اور گیارہ بار دیکھنے کا موازنہ کر لیا جائے، تقریبا سبھی اعمال کا یہی حال ہے۔
لکھا ہے کہ جو سات بار دیکھے تو اسے دولت بہت زیادہ ملے گی، اگر یہ بات درست ہو تو دنیا میں کوئی بھی شخص غریب نہ رہے، کوئی محنت و مشقت کرنے کی ضرورت نہیں بس اس کارڈ کو سات مرتبہ دیکھ کر کروڑ پتی بن جائیں اور کارڈ فروش کو یہ کارڈ بیچنے کی بھی ضرورت نہ رہے بلکہ گھر بیٹھے اسے دیکھ دیکھ کر دولت "بہت" کماتا جائے۔ یا للعجب!
تعویذ (تمیمہ) کو گلے اور بازو وغیرہ پر باندھنے کا شریعت اسلامیہ میں کوئی ثبوت نہیں بلکہ اس کی ممانعت ہے۔
اس روایت میں انبیاء و رسل علیہم السلام کی بے ادبی کا پہلو بھی پایا جاتا ہے۔
کارڈ کی دوسری جانب بعض آیات قرآنیہ (جن کی طرف پہلے اشارہ کیا جا چکا ہے)، سفر کی دعا، درود ابراہیمی کا ابتدائی حصہ، اللہ تعالیٰ کے بعض اسماء الحسنی، خانوں میں کچھ حروف و ہند سے، بعض اہل بیت اور مخصوص فرقے کے ائمہ کے نام، تلواریں و عَلم، نادِ علی اور دیگر شرکیہ وظائف ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں نے کاروبار میں برکت کا جھانسا دے کر اپنے عقائدِ باطلہ جہلاء میں رائج کرنے کی کوشش کی ہے، نادِعلی (خواہ کبیر یا صغیر) میں مخلوق کو پکارنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ جبکہ قرآن مجید میں تمام تر مشکلات میں اللہ تعالیٰ کو پکارنے کا حکم اوپر ذکر ملتا ہے، انبیاء علیہم السلام اور دیگر نیک لوگ مشکلات اور دیگر حالات میں اللہ تعالیٰ کو ہی پکارتے رہے ہیں۔'
(انبیاء 21/90، الجن، 72/19، السجدہ 32/60 بنی اسرائیل 17/57، الکھف 18/28۔الانعام 6/52)
قرآن مجید میں صرف اللہ تعالیٰ کو پکارنے کا حکم ملتا ہے۔ (الاعراف 7/55، المومن 40/14،60،65)
مشکلات میں جب اللہ تعالیٰ کو پکارا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ہی مشکل کشائی کرتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِن يَمسَسكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلا كاشِفَ لَهُ إِلّا هُوَ وَإِن يُرِدكَ بِخَيرٍ فَلا رادَّ لِفَضلِهِ يُصيبُ بِهِ مَن يَشاءُ مِن عِبادِهِ وَهُوَ الغَفورُ الرَّحيمُ ﴿١٠٧﴾... سورة يونس
’’اور اگر آپ کو اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اسے دُور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ آپ کو کوئی خیر پہنانا چاہاے تو اس کے فضل کو کوئی ہٹانے والا نہیں ہے وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کر دے اور وہ بڑی مغفرت و رحمت والا ہے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
﴿وَإِن يَمسَسكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلا كاشِفَ لَهُ إِلّا هُوَ وَإِن يَمسَسكَ بِخَيرٍ فَهُوَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ قَديرٌ ﴿١٧﴾... سورة الانعام
’’اور اگر آپ کو اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دُور کرنے والا اُس کے سوا کوئی اور نہیں اور اگر آپ کو اللہ کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘
اللہ کے سوا کوئی (فوق الاسباب) مشکل کشا اور مددگار نہیں، چنانچہ ارشاد الہٰی ہے:
﴿إِن يَنصُركُمُ اللَّهُ فَلا غالِبَ لَكُم وَإِن يَخذُلكُم فَمَن ذَا الَّذى يَنصُرُكُم مِن بَعدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَليَتَوَكَّلِ المُؤمِنونَ ﴿١٦٠﴾... سورة آل عمران
’’اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے، ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔‘‘
مذکورہ بالا گزارشات اور حوالہ جات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس نقش کے بہت سے مندرجات اسلامی تعلیمات کے منافی اور عقل سلیم کے خلاف ہیں، لہذا اِس طرح کے شرکیہ کارڈ کی خریدوفروخت ناجائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب