سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(18) روح کون نکالتا ہے؟

  • 23388
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2837

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روح کون نکالتا ہے؟ ملک الموت، بہت سے فرشتے یا اللہ تعالیٰ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ظاہری سبب کوئی بھی ہو حقیقتا موت و حیات کا مالک اللہ تعاالیٰ ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی محی و ممیت ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

(1)۔ ﴿وَأَنَّهُ هُوَ أَضحَكَ وَأَبكىٰ ﴿٤٣ وَأَنَّهُ هُوَ أَماتَ وَأَحيا ﴿٤٤﴾... سورة النجم

’’اور یہ کہ وہی ہنساتا ہے اور وہی رُلاتا ہے، اور یہ کہ وہی مارتا اور جلاتا ہے۔‘‘

(2) ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَكونوا كَالَّذينَ كَفَروا وَقالوا لِإِخو‌ٰنِهِم إِذا ضَرَبوا فِى الأَرضِ أَو كانوا غُزًّى لَو كانوا عِندَنا ما ماتوا وَما قُتِلوا لِيَجعَلَ اللَّهُ ذ‌ٰلِكَ حَسرَةً فى قُلوبِهِم وَاللَّهُ يُحيۦ وَيُميتُ وَاللَّهُ بِما تَعمَلونَ بَصيرٌ ﴿١٥٦﴾... سورة آل عمران

’’ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے کفر کیا اور اپنے بھائیوں کے بارے میں، جب کہ وہ سفر میں ہوں یا جہاد میں، کہا کہ اگر یہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کیے جاتے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس خیال کو اللہ ان کی دلی حسرت کا سبب بنا دے۔ اللہ جلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ تممہارے عمل کو خوب دیکھ رہا ہے۔‘‘

(3)﴿الَّذى لَهُ مُلكُ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضِ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ يُحيۦ وَيُميتُ فَـٔامِنوا بِاللَّهِ وَرَسولِهِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ الَّذى يُؤمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمـٰتِهِ وَاتَّبِعوهُ لَعَلَّكُم تَهتَدونَ ﴿١٥٨﴾... سورةالاعراف

’’جس کی بادشاہی آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تو تم اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی اُمی پر جو کہ اللہ پر اور اس کے کلمات (احکام) پر ایمان لاتے ہیں، اور  اُن کی پیروی کرو تاکہ تم راہِ راست پر آ جاؤ۔‘‘

(4) ﴿كَيفَ تَكفُرونَ بِاللَّهِ وَكُنتُم أَمو‌ٰتًا فَأَحيـٰكُم ثُمَّ يُميتُكُم ثُمَّ يُحييكُم ثُمَّ إِلَيهِ تُرجَعونَ ﴿٢٨﴾... سورة البقرة

’’تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے تو اس نے تمہیں زندہ کیا، پھر تمہیں مار ڈالے گا، پھر زندہ کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘

(5) ﴿وَهُوَ الَّذى أَحياكُم ثُمَّ يُميتُكُم ثُمَّ يُحييكُم إِنَّ الإِنسـٰنَ لَكَفورٌ ﴿٦٦﴾... سورة الحج

’’اسی نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا اور پھر وہی تمہیں زندہ کرے گا، بےشک انسان البتہ بہت ناشکرا ہے۔‘‘

(6) ﴿اللَّهُ الَّذى خَلَقَكُم ثُمَّ رَزَقَكُم ثُمَّ يُميتُكُم ثُمَّ يُحييكُم هَل مِن شُرَكائِكُم مَن يَفعَلُ مِن ذ‌ٰلِكُم مِن شَىءٍ سُبحـٰنَهُ وَتَعـٰلىٰ عَمّا يُشرِكونَ ﴿٤٠﴾... سورة الروم

’’اللہ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہیں روزی دی، پھر تمہیں مار ڈالے گا، پھر زندہ کرے گا۔ بتاؤ تمہارے (ٹھہرائے ہوئے) شریکوں میں سے کوئی بھی ایسا ہے جو ااِن میں سے کچھ بھی کر سکتا ہو؟ اللہ کے لیے پاکی اور برتری ہر اس شریک سے جو یہ لوگ مقرر کرتے ہیں۔‘‘

(7) سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا تھا:

﴿رَبِّىَ الَّذى يُحيۦ وَيُميتُ قالَ أَنا۠ أُحيۦ وَأُميتُ قالَ إِبر‌ٰهـۧمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأتى بِالشَّمسِ مِنَ المَشرِقِ فَأتِ بِها مِنَ المَغرِبِ فَبُهِتَ الَّذى كَفَرَ وَاللَّهُ لا يَهدِى القَومَ الظّـٰلِمينَ ﴿٢٥٨﴾... سورة البقرة

’’میرا رب تو وہ ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے۔ وہ کہنے لگا: میں بھی جلاتا ہوں اور مارتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: اللہ سورج کو مشرق کی طرف سے لے آتا ہے تو اسے مغرب کی طرف سے لے آ تو وہ کافر ششدر رہ گیا، اور اللہ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘

(8) اللہ تعالیٰ کے احسانات کا تذکرہ کرتے ہوئے ابراہیم علیہ السلام نے کہا تھا:

﴿وَالَّذى يُميتُنى ثُمَّ يُحيينِ ﴿٨١﴾... سورة الشعراء

’’اور وہی مجھے مار ڈالے گا اور پھر وہی مجھے زندہ کرے گا۔‘‘

(9) ﴿أَو كَالَّذى مَرَّ عَلىٰ قَريَةٍ وَهِىَ خاوِيَةٌ عَلىٰ عُروشِها قالَ أَنّىٰ يُحيۦ هـٰذِهِ اللَّهُ بَعدَ مَوتِها فَأَماتَهُ اللَّهُ مِا۟ئَةَ عامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قالَ كَم لَبِثتَ قالَ لَبِثتُ يَومًا أَو بَعضَ يَومٍ قالَ بَل لَبِثتَ مِا۟ئَةَ عامٍ فَانظُر إِلىٰ طَعامِكَ وَشَرابِكَ لَم يَتَسَنَّه وَانظُر إِلىٰ حِمارِكَ وَلِنَجعَلَكَ ءايَةً لِلنّاسِ وَانظُر إِلَى العِظامِ كَيفَ نُنشِزُها ثُمَّ نَكسوها لَحمًا فَلَمّا تَبَيَّنَ لَهُ قالَ أَعلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ قَديرٌ ﴿٢٥٩﴾... سورة البقرة

’’یا اس شخص کی طرح کہ جس کا گزر اس بستی سے ہوا جو چھت کے بل اوندھی پڑی ہوئی تھی، وہ کہنے لگا: اس کی موت کے بعد اللہ اسے کس طرح زندہ کرے گا؟ تو اللہ نے اسے سو سال مار دیا، پھر اسے اٹھا کر پوچھا: کتنی مدت آپ پر گزری؟ وہ کہنے لگا: ایک دن یا ایک دن کا کچھ حصہ۔اس نے فرمایا: بلکہ تو سو سال تک رہا، اب تو اپنے کھانے پینے کو دیکھ کہ بالکل خراب نہیں ہوا، اور اپنے گدھے کی طرف بھی دیکھ، ہم تجھے لوگوں کے لیے ایک نشانی بناتے ہیں، تو ہڈیوں کی طرف دیکھ کہ ہم انہیں کس طرح اٹھاتے ہیں، پھر اُن پر گوشت چڑھاتے ہیں۔ تو جب یہ سب ظاہر ہو چکا تو وہ کہنے لگا: میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔‘‘

ان آیات میں موت دینے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی گئی ہے۔

انبیاء و رسل علیہم السلام اور دیگر مومنین نے جو اللہ تعالیٰ سے دعائیں کیں ان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ موت و حیات پر اختیار اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ یوسف علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی:

﴿تَوَفَّنى مُسلِمًا وَأَلحِقنى بِالصّـٰلِحينَ ﴿١٠١﴾... سورة يوسف

’’تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کرنا اور نیکوں میں ملا دینا۔‘‘

نماز جنازہ میں پڑھنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ دعا بھی سکھلائی ہے:

(اللهم من أحييته منّا فأحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان)

’’اللہ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھنا اور جسے تو فوت کرے اسے ایمان پر موت دینا۔‘‘

اہل ایمان اللہ تعالیٰ سے یوں دعا کرتے ہیں:

﴿رَبَّنا إِنَّنا سَمِعنا مُنادِيًا يُنادى لِلإيمـٰنِ أَن ءامِنوا بِرَبِّكُم فَـٔامَنّا رَبَّنا فَاغفِر لَنا ذُنوبَنا وَكَفِّر عَنّا سَيِّـٔاتِنا وَتَوَفَّنا مَعَ الأَبرارِ ﴿١٩٣﴾... سورة آل عمران

’’ہمارے رب! ہم نے سنا کہ منادی کرنے والا با آوازِ بلند ایمان کی طرف بلا رہا ہے کہ (لوگو!) اپنے رب پر ایمان لے آؤ تو ہم ایمان لے آئے۔ ہمارے رب! اب تو ہمارے گناہ معاف کر اور ہماری برائیاں ہم سے دور کر دے اور ہماری موت نیکیوں کے ساتھ کرنا۔‘‘

وہ جادوگر جو موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں آئے تھے، جب مسلمان ہو گئے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے یوں دعا کی:

﴿ رَبَّنا أَفرِغ عَلَينا صَبرًا وَتَوَفَّنا مُسلِمينَ ﴿١٢٦﴾... سورة الاعراف

’’ہمارے رب! ہمارے اوپر صبر کا فیضان کر اور ہماری جان حالتِ اسلام پر نکالنا۔‘‘

موت کا وقت بھی اللہ تعالیٰ کا مقرر کردہ ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَاللَّهُ خَلَقَكُم ثُمَّ يَتَوَفّىٰكُم وَمِنكُم مَن يُرَدُّ إِلىٰ أَرذَلِ العُمُرِ لِكَى لا يَعلَمَ بَعدَ عِلمٍ شَيـًٔا إِنَّ اللَّهَ عَليمٌ قَديرٌ ﴿٧٠﴾... سورة النحل

’’اللہ نے ہی تم سب کو پیدا کیا ہے، پھر وہی تمہیں فوت کرے گا، تو تم میں ایسے بھی ہیں جو بدترین عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جاننے بوجھنے کے بعد نہ جانیں۔‘‘

ایک اور مقام پر فرمایا:

﴿وَلَن يُؤَخِّرَ اللَّهُ نَفسًا إِذا جاءَ أَجَلُها وَاللَّهُ خَبيرٌ بِما تَعمَلونَ ﴿١١﴾... سورة المنافقون

’’اور جب کسی کا مقررہ وقت آ جاتا ہے، پھر اللہ اسے ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔‘‘

ایک اور مقام پر فرمایا:

﴿اللَّهُ يَتَوَفَّى الأَنفُسَ حينَ مَوتِها وَالَّتى لَم تَمُت فى مَنامِها فَيُمسِكُ الَّتى قَضىٰ عَلَيهَا المَوتَ وَيُرسِلُ الأُخرىٰ إِلىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فى ذ‌ٰلِكَ لَءايـٰتٍ لِقَومٍ يَتَفَكَّرونَ ﴿٤٢﴾... سورة الزمر

’’اللہ ہی روحوں کو اُن کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کر لیتا ہے۔ پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہوتا ہے انہیں روک لیتا ہے اور دوسری (روحوں) کو ایک مقررہ وقت کے لیے چھوڑ دیتا ہے، غور کرنے والوں کے لیے ان میں یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔‘‘

سلیمان علیہ السلام کی موت کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَلَمّا قَضَينا عَلَيهِ المَوتَ ما دَلَّهُم عَلىٰ مَوتِهِ إِلّا دابَّةُ الأَرضِ تَأكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الجِنُّ أَن لَو كانوا يَعلَمونَ الغَيبَ ما لَبِثوا فِى العَذابِ المُهينِ ﴿١٤﴾... سورة سبا

’’پھر جب ہم نے اُن پر موت کا حکم بھیج دیا تو ان کی جنات کو کسی نے خبر نہ دی سوائے گُھن کے کیڑے کے جو اُن کی لاٹھی کو کھا رہا تھا، تو جب وہ (سلیمان علیہ السلام) گر پڑے اس وقت جنوں پر عیاں ہو گیا کہ اگر وہ غیب دان ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے۔‘‘

روح نکالنے کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے ملک الموت کی لگائی ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق روح قبض کرتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل يَتَوَفّىٰكُم مَلَكُ المَوتِ الَّذى وُكِّلَ بِكُم ثُمَّ إِلىٰ رَبِّكُم تُرجَعونَ ﴿١١﴾... سورة السجدة

’’کہہ دیجیے کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘

ملک الموت کے ساتھ چونکہ دیگر فرشتے بھی ہوتے ہیں اس لیے جان نکالنے کی نسبت ان کی طرف کر دی گئی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَهُوَ القاهِرُ فَوقَ عِبادِهِ وَيُرسِلُ عَلَيكُم حَفَظَةً حَتّىٰ إِذا جاءَ أَحَدَكُمُ المَوتُ تَوَفَّتهُ رُسُلُنا وَهُم لا يُفَرِّطونَ ﴿٦١﴾... سورة الانعام

’’اور وہی اپنے بندوں کے اوپر غالب اور برتر ہے اور تم پر نگہداشت رکھنے والے بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچتی ہے اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کر لیتے ہیں اور ذرا بھی کوتاہی نہیں کرتے۔‘‘

اہل ایمان کی روح نکالنے کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿الَّذينَ تَتَوَفّىٰهُمُ المَلـٰئِكَةُ طَيِّبينَ يَقولونَ سَلـٰمٌ عَلَيكُمُ ادخُلُوا الجَنَّةَ بِما كُنتُم تَعمَلونَ ﴿٣٢﴾... سورة النحل

’’وہ جن کی جانیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ پاک ہوں، کہتے ہیں کہ تمہارے لیے سلامتی ہی سلمتی ہے، تم جنت میں جاؤ اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے۔‘‘

اس کے برعکس کفارومشرکین اور ظالموں کی جان کنی کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿الَّذينَ تَتَوَفّىٰهُمُ المَلـٰئِكَةُ ظالِمى أَنفُسِهِم فَأَلقَوُا السَّلَمَ ما كُنّا نَعمَلُ مِن سوءٍ بَلىٰ إِنَّ اللَّهَ عَليمٌ بِما كُنتُم تَعمَلونَ ﴿٢٨﴾... سورة النحل

’’وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں فرشتے جب ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں اس وقت وہ جھک جاتے ہیں کہ ہم برائی نہیں کرتے تھے! کیوں نہیں؟ اللہ اسے خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کرتے تھے۔‘‘

ایک اور مقام پر فرماایا:

﴿وَمَن أَظلَمُ مِمَّنِ افتَرىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَو قالَ أوحِىَ إِلَىَّ وَلَم يوحَ إِلَيهِ شَىءٌ وَمَن قالَ سَأُنزِلُ مِثلَ ما أَنزَلَ اللَّهُ وَلَو تَرىٰ إِذِ الظّـٰلِمونَ فى غَمَر‌ٰتِ المَوتِ وَالمَلـٰئِكَةُ باسِطوا أَيديهِم أَخرِجوا أَنفُسَكُمُ اليَومَ تُجزَونَ عَذابَ الهونِ بِما كُنتُم تَقولونَ عَلَى اللَّهِ غَيرَ الحَقِّ وَكُنتُم عَن ءايـٰتِهِ تَستَكبِرونَ ﴿٩٣﴾... سورة الانعام

’’اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہو سکتا ہے جو اللہ پر تہمت لگائے یا یوں کہے: مجھ پر وحی آتی ہے حالانکہ اس کے پاس کسی بات کی بھی وحی نہیں آتی۔ اور جو شخص یوں کہے کہ جو اللہ نے نازل کیا ہے اسی طرح کا میں بھی لاتا ہوں اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے (اور کہہ رہے ہوں گے) کہ ہاں اپنی جانیں نکالو! آج تمہیں ذلت کی سزا دی جائے گی اس سبب سے کہ تم اللہ کے ذمے جھوٹی باتیں لگاتے تھے اور اللہ کی آیات سے تکبر کرتے تھے۔‘‘

ایک اور مقام پر فرمایا:

﴿إِنَّ الَّذينَ تَوَفّىٰهُمُ المَلـٰئِكَةُ ظالِمى أَنفُسِهِم قالوا فيمَ كُنتُم قالوا كُنّا مُستَضعَفينَ فِى الأَرضِ قالوا أَلَم تَكُن أَرضُ اللَّهِ و‌ٰسِعَةً فَتُهاجِروا فيها فَأُولـٰئِكَ مَأوىٰهُم جَهَنَّمُ وَساءَت مَصيرًا ﴿٩٧﴾... سورة النساء

’’جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہیں تو پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے؟ یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم اپنی جگہ کمزور اور مغلوب تھے۔ فرشتے کہتے ہیں: کیا اللہ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم ہجرت کر جاتے؟ یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ پہنچنے کی بُری جگہ ہے۔‘‘

ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَلَو تَرىٰ إِذ يَتَوَفَّى الَّذينَ كَفَرُوا المَلـٰئِكَةُ يَضرِبونَ وُجوهَهُم وَأَدبـٰرَهُم وَذوقوا عَذابَ الحَريقِ ﴿٥٠﴾... سورة الانفال

’’کاش! تو دیکھتا جب فرشتے کافروں کی روح قبض کرتے ہیں! ان کے چہروں اور سرینوں پر مار مارتے ہیں اور (کہتے ہیں) تم جلنے کا عذاب چکھو!‘‘

سورۃ محمد میں یوں فرمایا:

﴿ فَكَيفَ إِذا تَوَفَّتهُمُ المَلـٰئِكَةُ يَضرِبونَ وُجوهَهُم وَأَدبـٰرَهُم ﴿٢٧﴾... سورةمحمد

’’ان کی کیسی درگت بنے گی جب فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہوئے ان کے چہروں اور ان کی سرینوں پر ماریں گے۔‘‘

مذکورہ بالا تمام آیات و حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتوں کی معیت میں ملک الموت آتا ہے اور جان قبض کرتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

شرک اور خرافات،صفحہ:75

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ