سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(9) کوئی بات نہیں اللہ غفور و رحیم ہے!

  • 23379
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 2596

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگوں کو جب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے منع کیا جاتا ہے تو وہ فورا جواب دیتے ہیں کہ اللہ غفور رحیم ہے۔ ہمارے گناہوں کی وہاں حیثیت ہی کیا ہے؟ ایسے لوگوں کے طرز عمل کی اصلاح کیسے کی جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یقینا اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ لیکن انسان کو اللہ کی مغفرت اور رحمت کے سہارے گناہوں پر دلیر نہیں ہونا چاہئے کہ جہاں وہ غفور رحیم ہے وہاں شدید العقاب (سخت سزا دینے والا) بھی ہے۔ لہذا انسان کے لیے ضروری ہے کہ جہاں وہ اللہ کی رحمت کی امید رکھتا ہے وہاں وہ اللہ تعالیٰ کے عذابوں سے صرف نظر بھی نہ کرے۔ قرآن مجید میں کئی مقامات پر اللہ کے غفور ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے عذابوں کا تذکرہ کر کے اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے۔ مثلا ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿غافِرِ الذَّنبِ وَقابِلِ التَّوبِ شَديدِ العِقابِ ذِى الطَّولِ...﴿٣﴾... سورة المؤمن

’’(اللہ) گناہ بخشنے والا، توبہ قبول کرنے والا، سخت سزا دینے والا اور بڑا فضل کرنے والا ہے۔‘‘

ایک اور جگہ فرمایا:

﴿نَبِّئ عِبادى أَنّى أَنَا الغَفورُ الرَّحيمُ ﴿٤٩ وَأَنَّ عَذابى هُوَ العَذابُ الأَليمُ ﴿٥٠﴾... سورة الحجر

’’میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بخشنے والا مہربان ہوں اور یہ کہ میرا عذاب (بھی) بڑی تکلیف کا عذاب ہے۔‘‘

اسی طرح کی کئی اور آیات بھی ہیں۔

مزید براں اللہ تعالیٰ غفور رحیم تو ان لوگوں کے لیے ہے جو اُس کی رحمت سے مایوس نہیں ہوتے۔ اپنے گناہوں کی اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے ہیں، توبہ کرتے ہیں اور آئندہ اپنے اعمال کی اصلاح کر لیتے ہیں۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿يـٰعِبادِىَ الَّذينَ أَسرَفوا عَلىٰ أَنفُسِهِم لا تَقنَطوا مِن رَحمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغفِرُ الذُّنوبَ جَميعًا إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ الرَّحيمُ ﴿٥٣ وَأَنيبوا إِلىٰ رَبِّكُم وَأَسلِموا لَهُ...﴿٥٤﴾... سورة الزمر

’’کہہ دیجیے! اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو کیونکہ اللہ سب گناہوں کو بخش دیتا ہے، بےشک وہی بہت بخشنے والا مہربان ہے اور اپنے مالک کی طرف رجوع کرو اور اس کی فرمانبرداری کرو۔‘‘

دوسری جگہ فرمایا:

﴿ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذينَ عَمِلُوا السّوءَ بِجَهـٰلَةٍ ثُمَّ تابوا مِن بَعدِ ذ‌ٰلِكَ وَأَصلَحوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعدِها لَغَفورٌ رَحيمٌ ﴿١١٩﴾... سورة النحل

’’جن لوگوں نے نادانی سے برا کام کیا، پھر اس کے بعد توبہ کی اور (اپنی) اصلاح کر لی پھو تو آپ کا رب ان کی توبہ کے بعد ضرور بہت بخشنے والا اور بہت مہربان ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ کے فرامین سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کن لوگوں کے لیے غفوررحیم ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

توحید باری تعالیٰ،صفحہ:57

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ