السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے محاٖفظ فرشتے ہیں یا صرف اللہ تعالیٰ؟ کیا مخلوقات کو نگہبان کہنا درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فرشتوں سمیت تمام مخلوقات کا محافظ اور نگہبان اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کوئی محافظ و نگہبان نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے:
﴿فَإِن تَوَلَّوا فَقَد أَبلَغتُكُم ما أُرسِلتُ بِهِ إِلَيكُم وَيَستَخلِفُ رَبّى قَومًا غَيرَكُم وَلا تَضُرّونَهُ شَيـًٔا إِنَّ رَبّى عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ حَفيظٌ ﴿٥٧﴾ وَلَمّا جاءَ أَمرُنا نَجَّينا هودًا وَالَّذينَ ءامَنوا مَعَهُ بِرَحمَةٍ مِنّا وَنَجَّينـٰهُم مِن عَذابٍ غَليظٍ ﴿٥٨﴾... سورة هود
’’پس اگر تم روگردانی کرو (تو کرو) میں تو تمہیں وہ پیغام پہنچا چکا جو دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا تھا۔ میرا رب تمہارے قائم مقام دیگر لوگوں کو کر دے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکو گے، یقینا میرا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے۔ اور جب ہمارا حکم آ پہنچا تو ہم نے ھود کو اور ان کے مسلمان ساتھیوں کو اپنی خاص رحمت سے نجات عطا کی اور ہم نے اُن (سب) کو سخت عذاب سے بچا لیا۔‘‘
ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَما كانَ لَهُ عَلَيهِم مِن سُلطـٰنٍ إِلّا لِنَعلَمَ مَن يُؤمِنُ بِالءاخِرَةِ مِمَّن هُوَ مِنها فى شَكٍّ وَرَبُّكَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ حَفيظٌ ﴿٢١﴾ قُلِ ادعُوا الَّذينَ زَعَمتُم مِن دونِ اللَّهِ لا يَملِكونَ مِثقالَ ذَرَّةٍ فِى السَّمـٰوٰتِ وَلا فِى الأَرضِ وَما لَهُم فيهِما مِن شِركٍ وَما لَهُ مِنهُم مِن ظَهيرٍ ﴿٢٢﴾... سورة سبا
’’اور آپ کا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔ کہہ دیجیے! اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے (سب) کو پکار لو، نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے نہ ان میں سے کوئی اُس (اللہ) کا مددگار ہے۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالَّذينَ اتَّخَذوا مِن دونِهِ أَولِياءَ اللَّهُ حَفيظٌ عَلَيهِم وَما أَنتَ عَلَيهِم بِوَكيلٍ ﴿٦﴾... سورة الشورىٰ
’’اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو کارساز بنا لیا ہے اللہ ان پر نگران ہے اور آپ ان پر کارساز نہیں ہیں۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ بہت سی دعاؤں سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تمام مخلوقات کو اللہ ہی کی پناہ اور حفاظت میں دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے کی چند ادعیہ مسنونہ درج ذیل ہیں:
(1)ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر کی طرف آئے تو اپنی چادر کے پلو سے اسے جھاڑے اور اللہ کا نام لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بستر پر اس کے بعد کیا چیز آئی ہے۔ جب لیٹنے لگے تو دائیں پہلو پر لیٹ کر یہ کلمات پڑھے:
(سبحانك ربي بك وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فاغفر لها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين)(مسلم، الذکر والدعا والتوبۃ والاستغفار، الدعاء عند النوم، ح: 2714)
’’پاک ہے تُو اے میرے رب! تیرے (نام کے) ساتھ ہی میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیرے (نام کے) ساتھ ہی اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تُو میری جان کو روک لے تو اسے معاف کر دینا اور اگر اسے چھوڑ دے تو اس کی حفاظت کرنا جس کے ساتھ تُو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔‘‘
02) مسافر کو مقیم کے لیے یہ دعا کرنے کی تعلیم دی گئی ہے:
استودعك الله الذى لا يضيع ودائعه(مسند احمد 403/2، ابن ماجه، ح: 2825)
’’میں تجھے اللہ کے سپرد کرتا ہوں جس کے سپرد کی ہوئی چیزیں ضائع نہیں ہوتیں۔‘‘
(3) مقیم کی مسافر کے لیے مسنون دعا یہ ہے:
(أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ)(ابن ماجه، الجھاد، تشییع الغزاۃ و وداعھم، ح: 2826)
’’میں تیرے دین، تیری امانت اور تیرے اعمال کے خاتموں کے اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔‘‘
مذکورہ بالا ادعیہ ماثورہ میں (فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ)، (استودعك الله) اور (أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ) کے الفاظ قابلِ غور ہیں۔
نیز اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کوئی بچانے والا نہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں مخلوقات کے محافظ ہونے کی نفی ہے:
﴿أَلَم تَعلَم أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلكُ السَّمـٰوٰتِ وَالأَرضِ وَما لَكُم مِن دونِ اللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلا نَصيرٍ ﴿١٠٧﴾... سورة البقرة
’’کیا آپ کو علم نہیں کہ زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿وَما أَنتُم بِمُعجِزينَ فِى الأَرضِ وَلا فِى السَّماءِ وَما لَكُم مِن دونِ اللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلا نَصيرٍ ﴿٢٢﴾... سورة العنكبوت
’’تم نہ تو زمین میں اللہ کو عاجز کر سکتے ہو اور نہ آسمان میں، اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی ہے نہ مددگار۔‘‘
شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا:
﴿وَما أَنا۠ عَلَيكُم بِحَفيظٍ ﴿٨٦﴾... سورة هود
’’میں تم پر قطعا نگہبان (اور داروغہ) نہیں ہوں۔‘‘
یہی اعلان نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کیا۔ (6/الانعام: 104)
درج ذیل آیات میں بھی یہی مضمون بیان کیا گیا ہے:
﴿وَمَن تَوَلّىٰ فَما أَرسَلنـٰكَ عَلَيهِم حَفيظًا ﴿٨٠﴾... سورة النساء
﴿وَما جَعَلنـٰكَ عَلَيهِم حَفيظًا...﴿١٠٧﴾... سورة الانعام
﴿فَإِن أَعرَضوا فَما أَرسَلنـٰكَ عَلَيهِم حَفيظًا...﴿٤٨﴾... سورة الشورىٰ
مندرجہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل محافظ اور نگہبان اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ البتہ کتاب و سنت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ تمام انسانوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے محاٖفظ مقرر کیے گئے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿إِن كُلُّ نَفسٍ لَمّا عَلَيها حافِظٌ ﴿٤﴾... سورة الطارق
’’کوئی ایسا نہیں جس پر نگہبان فرشتہ نہ ہو۔‘‘
ایک اور مقام پر فرمایا:
﴿لَهُ مُعَقِّبـٰتٌ مِن بَينِ يَدَيهِ وَمِن خَلفِهِ يَحفَظونَهُ مِن أَمرِ اللَّهِ ...﴿١١﴾... سورة الرعد
’’اس (اللہ تعالیٰ) کے پہرے دار اس (انسان) کے آگے پیچھے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں۔‘‘
سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَهُوَ القاهِرُ فَوقَ عِبادِهِ وَيُرسِلُ عَلَيكُم حَفَظَةً...﴿٦١﴾... سورة الانعام
’’اور وہی اپنے بندوں کے اوپر غالب و برتر ہے اور وہ تم پر نگہبانی کرنے والا بھیجتا ہے۔‘‘
﴿مِنْ أَمْرِ اللَّـهِ﴾ اور﴿يُرْسِلُ﴾ کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ محافظ اللہ کے حکم سے اور اسی کی طرف سے مقرر ہیں۔ ان پر بھی اللہ تعالیٰ کا حکم چلتا ہے۔ جسے اللہ نہ بچانا چاہے اسے کوئی بھی بچا نہیں سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب