سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82) خواتین کا بال کٹوانا

  • 23369
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 654

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثر دیندار گھرانوں میں دیکھا جاتا ہےکہ عورتیں حجاب توپہنتی ہیں لیکن حجاب کےنیچے بال کاٹے ہوئے ہوتےہیں۔کیا مسلمان عورت کےلیے جائز ہےکہ وہ بال کاٹے، بشرطیکہ آدمی جیسے نہ ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بال عورت کی زینت میں شامل ہیں۔ ایک شادی شدہ خاتون اپنے آپ کو اپنے شوہرکےلیے سنوارتی ہےاورزینت سےآراستہ کرتی ہے،اس لیے بہتر تویہی ہےکہ وہ بال نہ کاٹے لیکن اگرشوہر کی رضا مندی شامل ہوتو پھر جیسا آپ نےخود لکھا ہے، مردوں کی مانند بال نہ کاٹے۔امہات المومنین کےبارےمیں صحیح مسلم کی روایت ہےکہ انہوں نےرسول اللہ ﷺ  کےوفات  کےبعد بال اس حد تک رکھے جسے عربی میں ’’وفرہ ،، کہا جاتاہے،یعنی کندھوں تک۔ (صحیح مسلم، الحیض، حدیث:320)

امام نووی نےاس کی شرح میں لکھا ہےکہ انہوں نے اس لیے کیا کہ وہ آپﷺ کی وفات کےبعد زیب وزینت نہیں کرنا چاہتی تھیں۔(شرح النووی علی صحیح مسلم:4؍4)

اس زمانے میں بال کٹوانا عدم زینت کی نشانی تھا لیکن ہمارے زمانے میں خواتین بالوں کوبطور زینت کٹواتی ہیں،بہرحال اس روایت سےاتنا تومعلوم ہوا کہ بال کاٹے جاسکتےہیں، اگر مذکورہ بالا دونوں شرطوں کالحاظ رکھا جائے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

متفرق مسائل،صفحہ:423

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ