اکثر دیندار گھرانوں میں دیکھا جاتا ہےکہ عورتیں حجاب توپہنتی ہیں لیکن حجاب کےنیچے بال کاٹے ہوئے ہوتےہیں۔کیا مسلمان عورت کےلیے جائز ہےکہ وہ بال کاٹے، بشرطیکہ آدمی جیسے نہ ہوں؟
بال عورت کی زینت میں شامل ہیں۔ ایک شادی شدہ خاتون اپنے آپ کو اپنے شوہرکےلیے سنوارتی ہےاورزینت سےآراستہ کرتی ہے،اس لیے بہتر تویہی ہےکہ وہ بال نہ کاٹے لیکن اگرشوہر کی رضا مندی شامل ہوتو پھر جیسا آپ نےخود لکھا ہے، مردوں کی مانند بال نہ کاٹے۔امہات المومنین کےبارےمیں صحیح مسلم کی روایت ہےکہ انہوں نےرسول اللہ ﷺ کےوفات کےبعد بال اس حد تک رکھے جسے عربی میں ’’وفرہ ،، کہا جاتاہے،یعنی کندھوں تک۔ (صحیح مسلم، الحیض، حدیث:320)
امام نووی نےاس کی شرح میں لکھا ہےکہ انہوں نے اس لیے کیا کہ وہ آپﷺ کی وفات کےبعد زیب وزینت نہیں کرنا چاہتی تھیں۔(شرح النووی علی صحیح مسلم:4؍4)
اس زمانے میں بال کٹوانا عدم زینت کی نشانی تھا لیکن ہمارے زمانے میں خواتین بالوں کوبطور زینت کٹواتی ہیں،بہرحال اس روایت سےاتنا تومعلوم ہوا کہ بال کاٹے جاسکتےہیں، اگر مذکورہ بالا دونوں شرطوں کالحاظ رکھا جائے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب