سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(76) مسجد کی رقم کو امام مسجد وغیرہ پرخرچ کرنا

  • 23363
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 666

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم یورپ کےایک ملک میں مقیم ہیں چونکہ ہماری موجودہ تنگ ہونے لگی ہے،اس لیے نمازیوں نےمسجد کےلیے ایک دوسری جگہ خریدنےکےلیے چندہ جمع کیا۔ہمارے امام صاحب کی درخواست ہےکہ ان پیسوں میں سےوہ خرچ بھی ادا کیا جائے جواس ملک میں ان کی اقامت کےحصول کےلیے صرف کیاگیا ہے۔عام نمازیوں کاکہنا ہےکہ یہ پیسہ صرف مسجد کےحصول کےلیے  جمع کیاگیاتھانہ کہ امام کی بعض ضروریات کوپورا کرنےکےلیے۔ہمیں اس سلسلے میں شرعی فیصلہ سےآگاہ کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر مسجد کی بلڈنگ کی خریدکےلیے چندہ جمع کیاگیا تھا تو وہ اصلاً اسی مقصدکےلیے خرچ کیا جانا چاہیے کیونکہ مسجد کی کمیٹی نمازیوں کی طرف سےوکیل کی حیثیت رکھتی ہےاور اگر وکالت مقید، یعنی خاص مقصد کےلیے ہوتو اس مقصد کوپورا کیا جانا چاہیے، الا یہ کہ ایسا کرنا مشکل ہوجائے۔ایسی صورت میں موکلین(یعنی جنہوں نےکمیٹی کووکیل بنایا ہے)کی طرف دوبارہ رجوع کیاجائے اوراگر مقصد پورا ہوجانے کےبعد کچھ رقم بچ جائے تو اسے مسجد سےمتعلق دوسرے کاموں میں صرف کیاجاسکتاہے اوران کاموں میں امام سے متعلق امور بھی ہوسکتےہیں، جیسے امام کامسجد کی خدمت کےلیے موجود ہونا۔ لیکن اس سلسلے میں پہلے کمیٹی کی طرف سے رپورٹ پیش ہونی چاہیے۔

مسجد کاپروجیکٹ مکمل ہونے سےپہلے امام کی امامت کےحصول کےلیے رقم کا خرچ کیاجانا بظاہر صحیح معلوم نہیں ہوتا، الا یہ کہ مسجد کےپروجیکٹ کےلیے امام کاہونا ناگزیر ہو۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

متفرق مسائل،صفحہ:412

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ