اگر طلاق کسی شرط کےواقع ہونےکےساتھ معلق ہوتو اس کا کیا حکم ہے؟
دوسرا یہ کہ اگر اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کراپنی بیوی سےکہا: اگرتم نےیہ کام کیا توطلاق واقع ہوجائے گی،پھر اگربیو نےوہ کام کرلیا توکیا طلاق واقع ہوجائے گی؟
اگر شرک کےمطابق کام کرلیا توایک رجعی طلاق واقع ہوگی اوراس طرح اللہ کی قسم کھاکر بیوی سےکہا: اگرتم نےفلاں کام کیا توتمہیں طلاق۔ایسی طلاق بھی جمہور کےنزدیک طلاق معلق ہی کی ایک قسم ہے،اس لیے اگر وہ کام کرلیا گیا توبیوی کوطلاق ہوجائےگی۔لیکن امام ابن تیمیہ نےبعض علماء سلف یہ رائے نقل کی ہےکہ ایسی طلاق اسی صورت میں واقع ہوگی جبکہ شوہر نےواقعی طلاق کی نیت کی ہوگی۔ انہوں نےاس رائے کوراجح قرار دیا ہے اس کےدلائل بھی دئیےہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ایسی قسم کھانے سےشوہر کا مطلب یہ تھا کہ بیوی یہ کام نہ کرے،طلاق دینا قطعاً مقصود نہ تھا۔ایسی صورت میں طلاق واقع نہ ہوگی بلکہ قسم کاکفارہ ثابت ہوگا(اگربیوی نےوہ کام کرلیاتو۔) اکثر علماء نےامام ابن تیمیہ کی اس رائے کوقبول کیا ہے اورکئی بلاداسلامیہ کےقانون میں بھی اس رائے پرعمل ہوتاہےیہ رائے مشہور حدیث(انما الاعمال بالنیات) کےمطابق بھی ہ ے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب