سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) معلق طلاق کا حکم

  • 23352
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 830

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر طلاق کسی شرط کےواقع ہونےکےساتھ معلق ہوتو اس کا کیا حکم ہے؟

دوسرا یہ کہ اگر اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کراپنی بیوی سےکہا: اگرتم نےیہ کام کیا توطلاق واقع ہوجائے گی،پھر اگربیو نےوہ کام کرلیا توکیا طلاق واقع ہوجائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر شرک کےمطابق کام کرلیا توایک رجعی طلاق واقع ہوگی اوراس طرح اللہ کی قسم کھاکر بیوی سےکہا: اگرتم نےفلاں کام کیا توتمہیں طلاق۔ایسی طلاق بھی جمہور کےنزدیک طلاق معلق ہی کی ایک قسم ہے،اس لیے اگر وہ کام کرلیا گیا توبیوی کوطلاق ہوجائےگی۔لیکن امام ابن تیمیہ ﷫ نےبعض علماء سلف یہ رائے نقل کی ہےکہ ایسی طلاق اسی صورت میں واقع ہوگی جبکہ شوہر نےواقعی طلاق کی نیت کی ہوگی۔ انہوں نےاس  رائے کوراجح قرار دیا ہے اس کےدلائل بھی دئیےہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ایسی قسم کھانے سےشوہر کا مطلب یہ تھا کہ بیوی یہ کام نہ کرے،طلاق دینا قطعاً مقصود نہ تھا۔ایسی صورت میں طلاق واقع نہ  ہوگی بلکہ قسم کاکفارہ ثابت ہوگا(اگربیوی نےوہ کام کرلیاتو۔) اکثر علماء نےامام ابن تیمیہ ﷫ کی اس رائے کوقبول کیا ہے اورکئی بلاداسلامیہ کےقانون میں بھی اس رائے پرعمل ہوتاہےیہ رائے مشہور حدیث(انما الاعمال بالنیات) کےمطابق بھی ہ ے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

نکاح و طلاق کےمسائل،صفحہ:385

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ