سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) غیرمسلمہ غیر محرم پر نگاہ پڑنا

  • 23349
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 750

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

راہ چلتے جبکہ بیوی بھی ساتھ ہو،غیرمسلم بےحیا لباس میں ملبوس خواتین کی طرف نگاہ پڑجاتی ہے، اس بارے میں ٖآپ کیا کہتےہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اول توچاہے بیوی ساتھ ہویانہ ہو، اجنبی خواتین کی طرف نگاہ اٹھا کردیکھنا جائز نہیں ہے، اس لیے جہاں قرآن مجید میں خواتین کوکہا گیا ہےکہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں وہاں مردوں کوبھی کہا گیا ہےکہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لِلمُؤمِنينَ يَغُضّوا مِن أَبصـٰرِهِم وَيَحفَظوا فُروجَهُم ذ‌ٰلِكَ أَزكىٰ لَهُم إِنَّ اللَّهَ خَبيرٌ بِما يَصنَعونَ ﴿٣٠﴾... سورة النور

’’ مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت رکھیں۔ یہی ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے۔،،(النور24: 30 )

اوررسول اللہﷺ کاارشاد ہے:’’ ایک نظر پڑ جائے توپھر دوسری نظر سے نہ دیکھو، پہلی توتمہارے لیے(معاف) ہےلیکن دوسری نظر تمہارے لیے ناجائز ہے۔،، ( سنن ابی داؤد، النکاح، حدیث: 2140، وجامع الترمذی :الادب، حدیث: 2777)

 ایک دوسری روایت میں آپ نے فرمایا: ’’آنکھوں کازنا دیکھنا ہے۔،،(صحیح البخاری،الاستذان، حدیث :6243، وصحیح مسلم ، القدر،حدیث:2657)

یعنی ایسی چیزوں کوجن کادیکھنا ناجائز ہو۔

اورآپ نےاس بات کی بھی نصیحت فرمائی: اگر پرائی خاتون پرنظر پڑجانے سے شہوت پیدا ہوتو گھر آکر اپنی بیوی سےشہوت پوری کرلو۔

اجنبی خاتون چاہے مسلمان ہو یاغیرمسلمان، چونکہ ان کےدیکھنے اورنظارہ بازی کرنے کےاثرات ایک جیسے ہیں، اس لیے آیت کےآخر میں ارشادفرمایا:﴿ذلك اذكىٰ لهم﴾

ایسا کرناان کےلیے زیادہ پاکیزہ ہے، یعنی خیالات کی پاکیزگی اسی وقت حاصل ہوگی جب اجنبی عورتوں کی موجودگی میں نگاہیں نیچی رکھی جائیں۔

مغربی معاشرے میں اورخاص طورپر اگر موسم گرم ہوتویہاں عریانی عروج پرہوتی ہے،خاص طورپر ٹرینوں میں سفر کرتےوقت جبکہ لوگ سیٹوں پرآمنے سامنے بیٹھتے ہیں اوران میں مرد وزن کی تفریق نہیں ہوتی، ایسے وقت میں غص بصر سےبھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں بہتر ہےکہ کسی کتاب یااخبار کوآڑبنا لیا جائے۔نظر بازی سےبھی بچ جائیں گےاور مطالعہ بھی ہوتارہے گا۔لیکن اگریہ بھی ممکن نہ ہوتو بلوائے عام ہونےکی بنا پر ان شاء اللہ آپ معذور ہوں گےکیونکہ آپ  پراستطاعت کےمطابق ہی غض بصر کرنا ہےاوراگر وہ ممکن نہ ہوتو اللہ تعالیٰ ہمیں کسی ایسے حکم کی پابندی کامکلف نہیں ٹھہراتا جوہماری استطاعت سےباہر ہوجیسا کہ ارشاد باری ہے:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها

’’ اللہ کسی نفس پراس کی طاقت سےزیادہ تکلیف نہیں ڈالتا۔،،(البقرہ 2؍286 )

اور اللہ  کےرسول ﷺ نےارشاد فرمایا: جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو اسےاپنی استطاعت کےمطابق بجالاؤ اورجب کسی چیز سےروکوں تواس سے رُک جاؤ۔،،

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

نکاح و طلاق کےمسائل،صفحہ:381

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ