سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(59) متعہ کی شرعی حیثیت

  • 23346
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1985

سوال

(59) متعہ کی شرعی حیثیت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محترم جناب! میرے مطالعہ کےدوران میں قبل از اسلام رواج، جسے متعہ کیا جاتاہے، نظر سےگزرا جوکہ ایک جُزوقتی ازدواجی بندھن ہوتا ہے، ایک مرد اور ایک عورت کےدرمیان اس بندھن میں عورت اپنے کنبے کےساتھ رہتی ہےجبکہ مرد اکثر عورت کےپاس آتاجاتارہتاہے۔

مجھے نکاح متعہ کےاس پرانے رواج کےبارے میں جاننا ہے کہ شریعت کااس بارےمیں کیانقطہ نظر ہے۔آیا کیا اس کا ابھی بھی رواج ہےیا اس کی ممانعت کردی گئی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

متعہ یاجزوقتی نکاح کورسول اللہ ﷺ نے7ہجری میں منسوخ کردیا تھا، جیسا کہ حضرت علی﷜ کی روایت میں ہے۔متعہ کی 8 ہجری میں غزوہ حنین کےموقع پرقلیل مدت کےلیے اجازت دی گئی اورپھر ہمیشہ کےلیے منسوخ کردیا گیا۔

متعہ میں ایک شخص ایک معین مدت کےلیے کچھ ادا شدہ مہر کےعوض عورت سےشادی کرتاہے، مدت کےاختتام پرشادی ختم ہوجاتی ہے۔

متعہ اورمسنون نکاح میں کچھ واضح فرق جودرج ذیل ہیں:

(1)   مسنون نکاح میں دوگواہ ضروری ہیں جبکہ متعہ میں گواہوں کی ضرورت نہیں ہے۔

(2)  ثابت شدہ نکاح میں شوہر کا بیوی کونان ونفقہ اورگھر مہیا کرنا ضروری ہےجبکہ متعہ میں ان چیزوں کی ضرورت نہیں ہے۔

(3)  ثابت شدہ نکاح میں کسی شخص کو بیک وقت چار بیویوں سےزائد رکھنے کی اجازت نہیں ہے جبکہ متعہ میں بغیر کسی شرط کےلا محدود تعداد میں عورتیں رکھنے پرکوئی پابندی نہیں ہے۔

(4)  مسنون نکاح میں بیوی شوہر کےانتقال کےبعد جائیداد میں وارث ہوتی ہےجبکہ متہ میں کوئی وراثت نہیں۔

(5)  ثابت شدہ نکاح میں ولی کی رضا مندی بہت ضروری ہےجبکہ متعہ میں کسی ولی کی رضا مندی کی ضرورت نہیں ہے۔

(6)  ثابت شدہ نکاح میں دونوں فریق نکام کےبندھن میں تاحیات رہنے کی نیت سےداخل ہوتےہیں جبکہ متعہ میں وقت متعین ہےجوکہ ایک گھنٹے سےزائد یاکم بھی ہوسکتاہے۔

دونوں نکاحوں میں علیحدگی کی شرائط مندرجہ ذیل ہیں:

(1)   ثابت شدہ نکاح میں طلاق دوگواہوں کی موجودگی میں دی جاتی ہےجبکہ متعہ میں کسی گواہ کی ضرورت نہیں ہے،صرف لفظ طلاق یاعلیحدگی کہنہ دینا کافی ہے۔

(2)   ثابت شدہ نکاح میں عورت کوطلاق کےبعد عدت گزارنا ضروری ہے جوکہ تقریباً تین مہینے ہوتی ہیں جبکہ متعہ میں قریباً موجودہ عدت کاآدھا وقت ہوتاہے۔

(3)   ثابت شدہ نکاح میں عور کومخصوص ایام میں طلاق دینے سےروکا گیا ہےجبکہ متعہ میں کسی بھی وقت طلاق دی جاسکتی ہے۔

(4)  ثابت شدہ نکاح میں عدت کےدوران عورت کےنان ونفقہ کی ذمہ داری مرد پر ہےجبکہ متعہ میں کسی نان ونفقہ کی ضرورت نہیں۔

 اگرچہ شیعہ مذہب میں متعہ کی اجازت ہےمگر کوئی خاندان اپنی بیٹی اوربہنوں کےلیے متعہ کی اجازت نہیں دے گا۔ اگر کوئی کسی کی بہن یابیٹی کےلیے متعہ کےقصد سے ہاتھ مانگے توخون خرابہ تک کی نوبت آسکتی ہے، چنانچہ یہ ایسا امر ہےجس پر لوگ خفیہ طریقے سے عمل کرتےہیں۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

نکاح و طلاق کےمسائل،صفحہ:374

محدث فتویٰ

تبصرے