سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(54) ہر نوکری میں حرام کی آمیزش ہو تو آدمی کیا کرے؟

  • 23341
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 588

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں کام کی تلاش میں ہوں لیکن ہرملازمت میں کچھ نہ کچھ حرام کی آمیزش ہےتوکیا خالی بیٹھارہوں، جب تک کہ مجھے خالص حلال ملازمت نہ مل جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ظاہر ہےکہ ایک مسلمان کےلیےحلال رزق کمانے کاحکم دیا گیاہے،رزق حلال سےگھر میں ،بچوں میں،مال میں برکت آتی ہے،دعائیں قبول ہوتی ہیں اوراگر رزق حرام ہوتو یہ برکت اٹھ جاتی ہےاورانسان کی دعائیں اس کےمنہ پرماردی جاتی ہیں۔حضرت سعدبن ابی وقاصؓ نےرسول اللہﷺ  سےپوچھا تھا کہ میں کیا کروں کہ میری دعائیں قبول ہوتی چلی جائیں توآپﷺ نےفرمایاتھا:

«اَطِب مطعك تكن مستجاب الدعوة»

’’ اپنا کھانا پاک کرلو، مستجاب الدعوات بن جاؤں گے۔،،

اورپھر یہ بھی فرمایا:

«  ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ، يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ، يَا رَبِّ، يَا رَبِّ، وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟ »

 ’’ پھرآپ نے تذکرہ کیا کہ ایک ایسا شخص ہےجس کا سرپراگندہ ہو، پیرخاک آلود ہوں، طویل سفر سےآرہا ہو(یعنی حج کاسفر)،پھر وہ آسمان کی طرف ہاتھ پھیلا کرکہے: اے رب! (میری سن لے) اے رب(میری دعا قبول فرما) لیکن اس کا کھاناحرام کاہے، پینا حرام کا ہے،لباس حرام کاہےاورحرام ہی سے وہ پروان چڑھا ہےتوا سکی دعا کہاں قبول ہوگی!،، (صحیح المسلم، الزکاۃ،حدیث:1015 )

اب تویہ اصولی بات ہوئی، دوسری بات یہ دیکھی جائےکہ وہ ملازمت کا کتناضرورت مند ہے؟ اگر اس کا کوئی کفیل نہیں یاوہ خود صاحب عیال ہے، گھر بیٹھے آمدن کی کوئی صورت نہیں تو پھر ملازمت کےانتخاب کےوقت ان باتوں کاخیال رکھے:

1۔ خالص حرام کام والی ملازمت اختیار نہ کرے، جیسے شراب بیچنا، جوئے کےاڈے  پرکام کرنا،وغیرہ وغیرہ۔

2۔ ایسی ملازمت جس میں غالب حصہ حلال ہو، اُسے فی الوقت قبول کرلے،جیسے کسی ایسے سُپر سٹور کی نوکری جس میں ایک حصہ الکحل کےمشروبات کےلیےمخصوص ہےلیکن وہ مینجر سےکہہ سکتاہےکہ میری ڈیوٹی اس حصہ میں نہ لگائی جائے تاکہ وہ شراب کی بوتلوں  کےاٹھانےاورلے جانے سے محفوظ رہے، پھر بھی اسے چاہیے کہ اپنی تنخواہ میں کچھ حصہ (مثلا:پانچ فیصدی)خیرات کرتارہے تاکہ اس کی ملازمت میں اگر کچھ حصہ حرام کاشامل ہوگیاہےتووہ اس کا مداواکرسکے۔

3۔ وہ بالکل حلال کام کی تلاش میں رہے اورجونہی ایسی کوئی ملازمت مل جائے توپھر موجودہ کام کوچھوڑ کرحلال خالص کواختیار کرے۔واللہ الموفق.

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

حلال وحرام کےمسائل،صفحہ:364

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ