سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(46) شراب سے بنے ہوئے سرکے کا حکم

  • 23333
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 3535

سوال

(46) شراب سے بنے ہوئے سرکے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم نے پڑھا ہےکہ رسول اللہﷺ سرکہ کھاتے تھے، جہاں تک مجھے معلوم ہےکہ سرکہ الکوحل سےبنتا ہے، جیسے اسپرٹ، وائن یاسانڈرسےبناہوا ہے۔ ایسے سرکے مسلمان کےلیےحرام ہیں یا حلال؟ اوررسول اللہﷺ کس قسم کا سرکہ کھاتے تھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کےجواب سےقبل ایک شرعی  اصول ملاحظہ ہواوروہ ہےاستحالہ، یعنی ایک چیز کی حالت کابدل جانا، چاہے وہ نجاست سےپاکی کی شکل میں ہو،جیسے ہر قسم کی کھاد جس میں گندگی ملی ہو اور اس سےپھل داردرخت کااگنا یاجیسے مرغیوں کا گندگی کھانا اورپھر اس کاانڈے کی شکل میں تبدیل ہونا اور پھر طاہرچیز کانجاست میں تبدیل ہونا، جیسے گائے بھینس بکری کاچارہ کھانا اورپھر اس کےنتیجے میں تین چیزیں حاصل ہوتی ہیں، گھروں سےخارج ہونےوالا گنداپانی اگرعمل تطہیر کی نتیجہ میں اتنا صاف ہو جائے کہ اس کےذائقے، رنگ اوربومیں نجات کا کوئی اثر باقی نہ رہے تواس پرپاک ہونے کاحکم لگا دیا جائے گااور ایسے پانی کووضو اورغسل کےلیے استعمال میں لانا جائز ہوگا۔

اب آئیے سرکے کی اصل کی طرف۔ سرکہ کئی چیزوں سے بنایا جاتا ہے، جس میں سیب، انگور، جواور صنعتی الکوحل شامل ہیں بلکہ یو کہیے کہ ہراس سائل(مائع) سے بنایا  جاسکتا ہےجسے عمل تخمیر کےنتیجے میں الکوحل میں تبدیل کیاجاسکے۔پھلوں کےرس میں شکر ہوتی ہے۔اس میں اگرخمیرلانے والا مادہ شامل کردیاجائے تویہ الکوحل  اورکاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں تبدیل ہوجاتا ہے اورپھر ہواسے آکسیجن کشیدکرنے کےعمل سے ایسٹیک ایسڈ اورپانی کی شکل میں ایک نئی چیز وجود میں آتی ہےجسے سرکہ کہا جاتا ہے۔

سرکہ بنانے کےتین مراحل ہوئے:بنیاد ایک پاک مادہ تھا، جیسے انگوریاسیب، دوسرے مرحلہ میں اسے الکوحل میں تبدیل کیاگیا، تیسرے مرحلہ میں الکوحل کااثر زائل کرنے کےبعد سرکہ میں تبدیل کیاگیا۔

اصول ستحالہ کی روشنی میں ہرقسم کاسرکہ جائز ہونا چاہیے کہ اس میں نشہ پیدا کرنے کاوصف باقی نہیں رہنا ہے، بعض احادیث سےمعلوم ہوتاہےکہ اگرشراب دھوپ میں پڑھے رہنے کےباعث خودبخود سرکہ بن جائے توجائز ہےلیکن اگر اسے جان بوجھ کر سرکہ میں تبدیل کیاجائے توایسا کرناناجائز ہے۔ یہ احادیث ملاحظہ ہوں:

حضرت انس سےروایت ہےکہ نبیﷺ نےشراب کےبارے میں سوال کیاگیا کہ آیا اسے سرکہ بنایا جاسکتا ہےتوآپﷺ نےفرمایا:’’ نہیں۔،،(صحیح مسلم ، الاشربہ ، حدیث، 1983 )

حضرت انس ﷜ بیان کرتےہیں کہ ابوطلحہ ﷜  نےرسول اللہﷺ سےسوال کیا کہ چند یتیموں نے ورثے میں شراب حاصل کی تواس کا کیا کریں؟

آپ نےارشاد فرمایا:’’ شراب کوبہادو۔،، انہوں نے پوچھا: ہم اس کا سرکہ نہ بنالیں۔آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نہیں !،، ( سنن ابی  داؤد،الاشربہ، حدیث:3675، ومسند احمد:3؍119)

 حضرت ابوسعید بیان کرتےہیں کہ جب شراب حرام ہوئی توہم نےنبیﷺ سےپوچھا:میری کفالت میں ایک یتیم ہےجس کےپاس کچھ شراب ہے، توآپ نےاسے بہادینے کاحکم دیا۔ ( جامع الترمذی، البیوع، حدیث ‎:1283، ومسنداحمد: 3؍26 )

ان احادیث سےیہ بات توبلکل واضح ہے کہ اگر کسی شخص کےپاس شراب ہوتووہ اس کا سرکہ بناکر استعمال میں نہ لائے۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کوپیش آسکتی ہےجو سرکہ خود بنا کر اپنےاستعمال  میں لاتےہوں۔

اس ممانعت کویوں بھی سمجھا جاسکتاہےکہ شراب تازہ تازہ حرام ہوئی تھی،اس لیے رسول اللہ ﷺ نےشراب کی حرمت کودلوں میں راسخ کرنے کےلیے اس بات کاحکم دیا کہ شراب کوبہادیا جائے اوراسے سرکہ بنا کربھی استعمال میں نہ لایا جائے۔ موجودہ زمانےمیں سرکہ بنانے کاعمل شراب بنانے کےعمل سےبلکل  جدا ہے۔سرکہ کوسرکہ کی خاطر ہی بنایا جاتا ہےنہ  کہ شراب کی فالتوں مقدار کوٹھکانے لگانے کےلیے سرکہ میں تبدیل کیاجاتاہے، اس لیے سرکہ کی کسی بھی قسم کےاستعمال میں قباحت نہیں ہونی چاہیے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

حلال وحرام کےمسائل،صفحہ:347

محدث فتویٰ

تبصرے