اس ملک میں فارمسٹ جودوائی بیچتے ہیں ان میں حیوانی جلاٹیں(Gelating) سےبنے ہوئے کیپسول بھی ہوتےہیں۔ یہ جانور اسلامی طریقہ سےذبح نہیں ہوتے۔
کچھ کیپسول میں سور سےحاصل شدہ جلاٹیں بھی استعمال ہوتی ہے۔اس طرح بعض سیال دواؤں میں جیسے کھانسی کی دوامیں تھوڑا بہت الکوحل بھی استعمال ہوسکتاہے۔ کیا ایسی چیزیں فارمسٹ کےلیے بیچنا جائز ہیں یانہیں؟ اوران کےاستعمال کاکیا حکم ہے؟
ایک ہم عصر ازہری عالم شیخ عبداللہ صدیق غماری الکوحل سےبنی ہوئی دواؤں کےبارےمیں لکھتےہیں: اگر دواالکوحل سےبالکل خالی ہو یا اس میں الکوحل کی اتنی مقدار شامل وجو دوا میں حل ہوچکی ہواورنہ اس کاذائقہ ہی محسوس ہو، نہ اس کی بوہی ہو اورنہ عقل ہی پراس کاکوئی اثرہو(یعنی انسان اسےپینے کےبعد بہکی بہکی باتیں نہ کرے) تواس کاپینا جائز ہےلیکن اگر تینوں چیزوں سےکوئی ایک چیز پائی گئی توپھر اس کااستعمال ناجائز ہوگا۔
جہاں تک حلال جانوروں کی ہڈیوں سےحاصل کردہ جلاٹیں کا تعلق ہےتووہ جائز ہےلیکن سور چونکہ نجس العین ہے، اس لیے سور سے حاصل کردہ جلاٹیں استعمال میں نہیں لانی چاہیے۔ جوچیز استعمال کےلیے جائز ہواس کا بیچنا بھی جائز ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب