سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(40) غیر رشتہ دار کا حج بدل کرنا

  • 23327
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1181

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حج کےسلسلے میں جواحادیث وارد ہیں، ان میں والدین کی جانب سے اولاد کےحج بدل کاذکر ملتاہے۔ کیا ایسی کوئی حدیث موجود ہےجس سےیہ مسئلہ واضح ہوجائے کہ  غیر رشتے دار بھی حج بدل کرسکتےہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے کوسمجھنے کےلیے مندرجہ ذیل احادیث کامطالعہ مفید رہے گا:

1۔ عبداللہ بن زبیر بیان کرتےہیں کہ خثعم قبیلے کاایک شخص رسو ل اللہﷺ کےپاس آیا اور اس نےکہا: میرا باپ اس حالت میں مسلمان ہوا ہےکہ اس کی عمر کافی ہوچکی ہےاوروہ جانور پرسواری نہیں کرسکتا۔اس پرحج فرض ہوچکا ہےتوکیا میں اس کی طرف سے حج کرسکتا ہوں؟ نبیﷺ نےپوچھا:’’ کیا تم اس کےسب سےبڑے بیٹے ہو؟،، اس نے کہا:ہاں۔ نبیﷺ نےفرمایا:’’ بتاؤ کہ اگر تمہارے باپ پرقرض ہوتا اورتم اسے ادا کردیتے توکیاوہ اس کی طرف سے ادا نہ ہوتا؟،، اس نےکہا:ہاں! توآپﷺ نےفرمایا:’’ توپھر اس کی طرف سے حج کرو۔،،(سنن النسائی، مناسک الحج،حدیث: 2639، ومسند احمد:4؍3۔ 5 )

2۔’’ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا کہ میری والدہ نے حج کی منت مانی تھی لیکن وہ حج نہ کرسکیں اور ان کا انتقال ہو گیا تو کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ان کی طرف سے تو حج کر۔ کیا تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا نہ کرتیں؟ اللہ تعالیٰ کا قرضہ تو اس کا سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اسے پورا کیا جائے۔ پس اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کرنا بہت ضروری ہے۔،،( صحیح البخاری،جزاء الصید، حدیث: 1852 ) 

3۔ امام احمد اورامام بخاری﷫ نےاس سےملتی جلتی روایت ذکر کی ہےکہہ ایک آدمی آیا اورکہنے لگاکہ میری بہن نےحج کرنے کی نذر مانی ہے۔

4۔ حضرت عبداللہ بن عباس سےروایت ہےکہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کوکہتےسنا: کہ وہ کہہ رہا تھا «لبيك عن شبرمة » ” میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں ۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ” شبرمہ کون ہے ؟ “ اس نے کہا کہ میرا بھائی ہے یا قریبی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ” کیا تم نے اپنی طرف سے حج کر لیا ہے ؟ “ اس نے کہا ، نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ( پہلے ) اپنی طرف سے حج کرو ، پھر شبرمہ کی طرف سے کرنا ۔ “(سنن ابی داؤد،المناسک، حدیث :1811)

ان احادیث سےیہ باتیں معلوم ہوئیں:

(1)   ایک شخص جو حج کرنے سےبلکل معذور ہوچکا ہواس کی طرف سے اس کا بیٹا یابیٹی حج کرسکتی ہے۔

(2)  جس شخص نےحج کی نذر مانی ہواور پھر وہ حج نہ کرسکاہوتو اس کی طرف سے بھی اولاد حج کرسکتی ہے۔

(3)  تیسری حدیث سےمعلوم ہوا کہ بھائی بہن کی طرف سےبھی حج کرسکتاہے۔

(4)  شبرمہ والی حدیث سےمعلوم ہوا کہ حج بدل کےلیے پہلے اپنا حج کرناضروری ہے، اس کےبعد دوسرے کی طرف سے حج کیا جاسکتا ہے۔

(5)   شبرمہ والی روایت سےیہ بھی معلوم ہواکہ نہ صرف بھائی بلکہ اپنے کسی دوسرے رشتہ دار کی طرف سےبھی حج کیاجاسکتا ہے۔

 پہلی اوردوسری حدیث میں کسی کی طرف سے حج کرنے کودوسرے کی طرف سے قرض ادا کرنے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ قرض ادا کرنے کےلیے انتہائی قریبی رشتہ دار ہونا ضروری نہیں ہےبلکہ کوئی شخص بھی دوسری شخص کی طرف سےقرض ادا کردے تو وہ ادا ہوجائے گا۔

تومعلوم ہوا کہ دوسرے کی طرف سےحج ادا کرنےکےلیے صلبی اولاد یا بھائی بہن یاقریبی رشتہ دار کاہونا ضروری نہیں ہےبلکہ کوئی بھی شخص حج ادا کرسکتاہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

حج و قربانی کےمسائل،صفحہ:332

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ