ایک شخص کےپاس کچھ مکانات ہیں جوکہ کرایہ پردیے گئے ہیں، زکاۃ آیا ان کےکرائے پرنکالی جائے گی یاان مکانات کی کل مالیت پر؟
زکاۃ ان مکانات کےکرایہ پرنکالی جائے گی، اس لیے کہ یہ مکان خریدوفروخت کےلیے نہیں رکھے کئے بلکہ بغرض آمدنی رکھے گئےہیں۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
’’اےایمان والو! خرچ کرو اپنی پاک کمائی میں سے۔،، ( سورۃ البقرہ :آیت نمبر167)
عربی میں کسب اوراکتساب اصل مال سےحاصل ہونے والی آمدنی کوکہا جاتا ہے چونکہ صورت مذکورہ میں اصل مال تو مکانات ہیں لیکن ان سےآمدنی کرائے کی شکل میں حاصل ہوتی ہے، اس لیے ایک سال گزرجانے کےبعد جوکچھ آمدنی حاصل ہواس پرزکاۃ ادا کی جائے،بشرطیکہ یہ آمدنی بقدرنصاب ہوچکی ہو۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب